اور اگر اسے جلایا جائے، تو اس سے بہت کثیف دھواں پیدا ہوتا ہے، ہمارے ماحول کو نقصان پہنچانے والی چیزوں میں ماہرین اس کو بہت خطرناک قرار دیتے ہیں، لیکن آسانی وخوش نمائی کی غرض سے اور خاص کر سستا ہونے کی وجہ سے تُجّار اور عوام اس کا خوب استعمال کرتے ہیں، شرعاً اس کا کیا حکم ہوگا؟
جواب :۷- دفعِ مفسدہ جلبِ منفعت سے اَولیٰ ہوتا ہے(۷)، لہٰذا سرکاری طور پر اس پر پابندی ہونی چاہیے، اور خود بھی اس کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔(۸)
سوال :۸- سماج میں تمباکو کی اشیاء مختلف صورتوں میں استعمال کی جاتی ہیں، جیسے: سگریٹ، بیڑی، حقہ وغیرہ، اس سے جو دھواں نکلتا ہے وہ زیادہ کثیف اور مسموم ہوتا ہے، اس کا نقصان صرف پینے والے کو ہی نہیں ہوتا، بلکہ اس کے متعلقین اور ہم نشینوں کو بھی ہوتا ہے، اور بحیثیت مجموعی اس سے ماحول کو کافی نقصان پہنچتا ہے، اس لیے آج کل ایئر پورٹ اور دوسرے عوامی مقامات پر ایسے لوگوں کے لیے اسموکنگ زون بنا دیا گیا ہے، سوال یہ ہے کہ ایسی چیزوں کے استعمال کا کیا حکم ہوگا؟ اور قانوناً جن مقامات پر سگریٹ نوشی وغیرہ کی ممانعت ہو، وہاں سگریٹ وغیرہ پینے کا شرعاً کیا حکم ہوگا؟
جواب :۸-حقہ ،بیڑی اور سگریٹ نوشی مکروہ ہے(۹)،اور قانوناً جن مقامات پر سگریٹ نوشی وغیرہ کی ممانعت ہو، وہاں سگریٹ نوشی وغیرہ حکومتی قانون کی خلاف ورزی ہوگی، اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والے افراد پر تعزیر جائز ہوگی۔(۱۰)
سوال :۹- بد قسمتی سے ہمارے ملک میں اب بھی بہت سے گھروں میں بیت الخلا نہیں ہیں، لوگ سڑکوں کے کنارے یاکھیت وغیرہ میں رفعِ حاجت کرتے ہیں، اور