جواب :۵- یہ قوانیں چوں کہ انسانی بھلائی کے ہی نقطۂ نظر سے بنائے گئے ہیں، لہٰذا شرعاً ایسے قوانین پر عمل کرنا لازم ہوگا، بصورتِ دیگر خلاف ورزی پر گناہ لازم آئے گا، اور ایسے افراد کے خلاف قانونی کارروائی اور تعزیر جائز ہوگی۔(۵)
سوال :۶- انسانی خوراک کا ایک اہم حصہ جانور ہیں، جن سے لحمی غذا حاصل کی جاتی ہے، جانور کے قابل استعمال اجزا کے حاصل کرنے کے بعد بعض اجزا جیسے خون، اوجھڑی وغیرہ ضائع کردی جاتی ہیں، بمقابلہ نباتات کے جانوروں میں جلد تعفُّن پیدا ہوجاتا ہے،اور یہ بہت تیزی سے فضا کو آلودہ کرتے ہیں، گزشتہ زمانے میں اس کی وجہ سے کثرت سے ہیضے کی بیماری پھیل جایا کرتی تھی، خاص کر جب بیک وقت بہت سارے جانور ذبح کیے جائیں، جیسا کہ قربانی کے ایام میں ہوتا ہے، تو ایسے مواقع پر اس کا کافی اندیشہ ہوتاہے، تو ذبیحہ کے ایسے اجزا کے سلسلے میں شریعت کے کیا احکام ہیں؟ اس کے امکانی نقصان سے بچانے کے لیے حکومت کی کیا ذمہ داریاں ہیں، اور خود ذبح وقربانی کرنے والے کی کیا ذمہ داری ہے؟
جواب :۶- حکومت کی ذمہ داری یہ ہے کہ اس طرح کے اجزا کو ٹھکانے لگوائے، اور اگر وہ یہ کام نہیں کرتی ہے، تو خود ذبح وقربانی کرنے والے پر لازم ہے کہ وہ ان اجزا کو ایسے مقامات پر ڈالے، یا دفن کرائے جہاں ڈالنے یا دفن کرنے سے سوال میں مذکور اُمور پیدا نہ ہوتے ہوں۔(۶)
سوال :۷- سامان کی پیکنگ بھی ایک اہم ضرورت ہے، قدیم زمانے میں اس کے لیے ردّی کاغذ یا اس سے تیار ہونے والی چیزیں استعمال کی جاتی تھیں، اب اس کی جگہ پلاسٹک کی تھیلیوں نے لے لی ہیں، لیکن پلاسٹک زمین میں تحلیل نہیں ہوتا،