جواب :۳- ایسی صورت میں شرعاً کم دھواں پیدا کرنے والے ایندھن کا استعمال واجب ہوگا؛ تاکہ ماحول کو اس نقصان سے بچایا جاسکے۔(۳)
سوال :۴- ایندھن کے مذکورہ وسائل کے ساتھ ساتھ اس وقت شمسی توانائی کا استعمال کافی بڑھ رہا ہے، حکومت بھی اس کے لیے بعض سہولتیں فراہم کر رہی ہیں، اس میں ایک بار ضرور خطیر رقم خرچ ہوتی ہے، لیکن آئندہ وہ برقی بل سے بچ جاتا ہے، کیا شرعی نقطۂ نظر سے صاحبِ استطاعت افراد واشخاص، مساجد ومدارس اور اِداروں کے لیے آلودگی سے محفوظ اس توانائی کا استعمال مستحب اور مستحسن عمل نہیں ہوگا؟
جواب :۴- شرعی نقطۂ نظر سے صاحبِ استطاعت افراد واشخاص، مساجد ومدارس اور اِداروں کے لیے آلودگی سے محفوظ اس توانائی کا استعمال مستحب اور مستحسن عمل ہوگا۔(۴)
سوال :۵- صنعتی ترقی کے اِس دور میں چھوٹے بڑے کارخانوں کی بہتات ہے، اور یہ یقینا موجودہ دور کی ایک ضرورت ہیں، لیکن کارخانوں میں جو ایندھن استعمال کیا جاتا ہے وہ بہت دھواں پیدا کرنے والا ہوتا ہے، اور جو صنعتی فضلات باہر پھینکے یا بہائے جاتے ہیں وہ فضائی آلودگی پیدا کرتے ہیں، اس لیے حکومت نے اس کے لیے کئی قوانین بھی بنائے ہیں، کہ کارخانے آبادیوں سے باہر ہوں، ان کی چمنیوں کو ایک خاص سطح تک اونچا رکھا جائے، کم سے کم ایندھن استعمال کیا جائے، جو آلودگی پیدا کرنے کا باعث نہ ہو، اور فضلات کو تحلیل کرنے کی تدبیر اختیار کی جائے، یہ قوانین انسانی بھلائی کے ہی نقطۂ نظر سے بنائے گئے ہیں، تو شرعاً ایسے قوانین کی خلاف ورزی کرنے کا کیا حکم ہوگا؟