کے اندر حکومت کی طرف سے آمد ورفت پر پابندی لگانا، شرعاً جائز و درست ہے۔ اس لیے کہ ہمارے آقاسرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی طاعون زدہ علاقہ میں جانے سے منع فرمایا ہے، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث:’’ إذا سمعتم بالطاعون بأرض فلا تدخلوہا ، وإذا وقع بأرض وأنتم بہا فلا تخرجوا عنہا ‘‘۔ (بخاری) سے معلوم ہو رہا ہے۔
سوال: ۱۱- (الف): اگر ایسی جگہ سے کچھ لوگ اپنی ضروریات سے باہر گئے ہوئے ہیں، اور پھر یہ صورتِ حال پیدا ہوگئی، اور ان کے قیام کی نہ اب ضرورت ہے، نہ ممکن ہے، پھر اُن کا گھر، اہل وعیال سب اس طاعون زدہ علاقہ میں ہیں، اہل وعیال کو ان کی ضرورت ہے، نیز گھر وکاروبار کو بھی ان کی نگہداشت کی ضرورت ہے؟ تو ایسے لوگ کیا کریں؟
(ب): اس کے برعکس باہر سے کسی ضرورت سے آئے ہوئے لوگ، جن کا کام ختم ہوچکا ہے، یا اب نہیں ہورہا ہے، وہ کیا کریں؟
(ج): اسی طرح وہ شخص جس کی مناسب نگہداشت اور علاج وتیمار داری کا یہاں انتظام نہیں ہورہا ہے، یا کسی وجہ سے اس کی دوسری جگہ ضرورت ہے، ان کے لیے کیا حکم ہے؟
جواب: ۱۱- (الف): اگر کچھ لوگ اپنی ضروریات سے باہر گئے ہوئے ہیں، اور پھر طاعون کی صورتِ حال پیدا ہوگئی ہے، اور ان کے قیام کی نہ ضرروت ہے، نہ ممکن ہے، پھر ان کے گھر اہل وعیال، سب اس طاعون زدہ علاقہ میں ہیں، اہل وعیال کو ان کی ضرورت ہے، نیز گھر، کاروبار کو بھی ان کی نگہداشت کی ضرورت ہے، تو ایسے لوگ طاعون زدہ علاقہ میں داخل ہوسکتے ہیں، نیز ضررِیقینی کے رفع کے واسطے ضررِ