اس کے والدین، اہلِ خانہ اور سماج پر وہ تمام ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، جن سے ان کے حقوق کا بطلان لازم نہ آئے، اور اہلِ خانہ اور سماج کے دوسرے لوگ اس کے ضرر سے محفوظ رہ سکیں۔
سوال: ۹- ایڈز، نیز طاعون وکینسر جیسے امراض جب طبی لحاظ سے ناقابلِ علاج مرحلہ میں پہنچ جائیں، تو کیا ان کے لیے مرض الموت کا حکم ہوگا؟ او رایسے مریض کے لیے مرضِ موت ووفات کے احکام جاری ہوں گے؟
جواب: ۹- اگر ایڈز ، طاعون و کینسر وغیرہ کا مرض اس حد تک پہنچ گیا کہ مریض اپنی ضروریاتِ زندگی کی تکمیل پر قادر نہیں رہا، اور اُس کے اِس مرض کی کیفیت مرض الموت کی بن گئی، تو اس پر مرض الموت کے احکام جاری کرنے کے سلسلے میں حسبِ ذیل تفصیل ہے:
(الف): اگر اس مرض میں برابر اضافہ ہی ہوتا رہا ہے، تو اول روز سے ہی یہ مرض، مرض الموت تصور کیا جائے گا۔
(ب): اگر اس میں افاقہ و اضافہ کی دونوں صورتیں پیدا ہوئیں، تو آخری اضافہ کی ابتدا سے مرض الموت کی ابتدا ہوگی۔
(ج): اگر یہ مرض دائمی رہا، مگر اس میں اضافہ کی کیفیت پیدا نہیں ہوئی، تو یہ مرض، مرض الموت نہیں ہے ،خواہ کتناہی طویل ہو جائے۔ (الفتاوی الہندیۃ :۱/۴۶۳ ، وکذا علی ہامش الہدایۃ ، في باب طلاق المریض ‘‘ ۔ (ص/۳۹۲)
سوال: ۱۰- طاعون یا اس جیسے مہلک مرض کے پھیلنے کی صورت میں اگر کسی علاقہ کے اندر حکومت کی طرف سے آمد ورفت کی پابندی لگتی ہے، تو شرعاً اس کی کیا حیثیت ہے؟
جواب: ۱۰- طاعون یا اس جیسے مہلک مرض کے پھیلنے کی صورت میں، کسی علاقہ