منتقل ہو کر،اُسے مہلک بیماری میں مبتلا کریں، عملِ معصیت ہے ۔
(ب): ایڈز کا مریض جو اس کی نوعیت سے بخوبی واقف ہے، اگر وہ کسی دوسرے تک اپنے مرض کو منتقل کرنے کی غرض سے، خون کے ضرورت مند مریض کو اپنا خون پیش کرتا ہے، تو اس کی چند صورتیں ہوںگی:
(۱) مریضِ ایڈز نے اپنا مہلک خون از خود بلاطلب پیش کیا، تو یہ صورت قابلِ سزا ہے۔(۲) مریضِ ایڈز نے اپنا مہلک خون طلب پر، یہ بتلائے بغیر، کہ مجھے ایڈز کی بیماری ہے پیش کیا، یہ صورت بھی قابلِ سزا ہے۔ (۳) مریضِ ایڈز نے اپنا مہلک خون طلب پر، اپنی بیماری بتلا کردیا، لیکن اس کو اس کے لیے اس قدر مجبور نہیں کیا گیا، کہ اس پر مُکرَہِ شرعی کا اِطلاق ہو، بظاہر یہ صورت بھی قابلِ سزا ہے۔ البتہ اگر اسے اس قدر مجبور کیا گیا کہ وہ مُکرَہِ شرعی کی فہرست میں شمار ہو، تو یہ صورت قابلِ سزا نہیں ہوگی۔
سوال: ۵- اگر کسی مسلمان خاتون کا شوہر ایڈز کے مرض میں گرفتار ہوگیا، تو اس عورت کو شوہر کے اس مرض کی بنا پر فسخِ نکاح کا مطالبہ کرنے کا اختیار ہے؟ اسی طرح اگر ایڈز کے کسی مریض نے اپنا مرض چھپاکر کسی عورت سے نکاح کرلیا، تو کیاعورت فسخِ نکاح کا مطالبہ کرسکتی ہے؟
جواب: ۵- اگر کسی مسلمان خاتون کا شوہر ایڈز کے مرض میں گرفتار ہوگیا، اور دونوں عمر میں کے اِس مرحلے میں ہوں، جس میں جنسی عمل کا وقوع ہوسکتا ہے، تو بیوی کو فسخِ نکاح کے مطالبہ کی اجازت ہوگی۔ علامہ طحاوی رحمہ اللہ نقل فرماتے ہیں: ’’وألحق بہا القہستاني کل عیب لا یمکن المقام معہ إلا بضرر‘‘ ۔
(طحاوي :۱/۱۱۳)
شوہر میں ہر ایسے عیب کا پایا جانا، جس کی وجہ سے بیوی بغیر ضرر مرد کے ساتھ نہیں رہ