سوال: ۴- ایڈز کا ایسا مریض جو کہ اپنے مرض اور اس کی نوعیت سے بخوبی واقف ہے، اگر وہ کسی دوسرے تک اپنے مرض کو منتقل کرنے کی غرض سے کوئی ایسا کام کرے، مثلاً: [الف]اس نے بیوی سے مجامعت کی، جس کی وجہ سے ایڈز کے وائرس (جراثیم) بیوی میں منتقل ہوگئے۔ [ب]یا کسی مریض کو خون کی ضرورت ہے، ایڈز کے اس مریض نے اپنا خون اس کے لیے پیش کیا، اور مریض کو وہ خون چڑھ گیا، جس کے نتیجے میں اس مریض کو بھی ایڈز کا مرض لاحق ہوگیا، تو کیا ایڈز کا یہ مریض جو دانستہ دوسرے شخص تک اس قاتل مرض کی منتقلی کاسبب بنا ہے، قابلِ سزا قرار پائے گا؟ اور اسے سزا دی جائے گی؟
جواب: ۴- (الف): نکاح کے نتیجے میں شوہر کو ملکِ بضع حاصل ہوتی ہے، اور وہ اپنے اس ملک میں تصرف کا مجاز ہے، لیکن اگروہ ایڈز کا مریض ہے، اور اس بات کا قوی اِمکان ہے کہ مجامعت کی صورت میں ایڈز کے وائرس بیوی کے جسم میں منتقل ہو کر، اُ س کو اِس مہلک وقاتل مرض میں مبتلا کردیں گے، تو ایسی صورت میں اُسے جماع کی اجازت نہیں ہوگی۔ ’’ الأشباہ والنظائر‘‘ کے حاشیہ میں لکھا ہے کہ: اگر اپنی ملک میں تصرف کرنے سے دوسرے کو ضرر پہنچنے کا اندیشہ ہے، تو ایسی صورت میں صاحبِ تصرف کو، تصرف کی اجازت نہیں ہوگی ۔
چنانچہ اگر شوہر محض اپنے اِس خطرناک مرض کو منتقل کرنے کی غرض سے مجامعت کرتا ہے، تو وہ شرعاً مجرم و گناہ گار ہوگا، نیز اسے سزا بھی دی جاسکتی ہے، اس لیے کہ شریعتِ اسلامیہ کا عام اُصول ہے کہ: ہر وہ کام باعثِ تعزیر ہے جو شریعت کی نظر میں معصیت ہے، اور شوہر کا محض اسی ارادے سے مجامعت کرنا کہ ایڈز کے وائرس بیوی کے جسم میں