محورِ دوم
ایڈز کا خوف پوری دنیا پر مسلط ہے، یہ مرض جسم انسانی کے دفاعی نظام کو تباہ کردیتا ہے، اس کے بعد انسان بڑی تیزی کے ساتھ مختلف موذِی اور مہلِک امراض میں گرفتار ہوکر دَم توڑدیتا ہے، اس مرض کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ یہ مرض بڑی تیزی کے ساتھ پھیلتا ہے، اگر کسی جگہ ایڈز کا مرض کسی شخص کو لاحق ہوگیا، تو ضروری احتیاطیں ملحوظ نہ رکھنے پر بہت تھوڑے وقت میں بے شمار افراد کو یہ مرض لاحق ہوجاتا ہے، یہ مرض خاص طور سے جنسی عمل اور ایڈز کے مریض کا خون چھونے سے منتقل ہوتا ہے، یا ماں سے اس کے بچے کی طرف دورانِ حمل یا شیر خوارگی سے منتقل ہوتا ہے، یوں عام اختلاط سے منتقل نہیں ہوتا۔
ایڈز کے اس مہلک مرض نے مریض، مریض کے متعلقین اور سماج کے لیے بہت سے مسائل پیدا کردیئے ہیں، ان کے بارے میں شریعت کی رہنمائی درکار ہے:
سوال: ۱- جس مریض میں ایڈز کے جراثیم پائے گئے ہیں، کیا اس کے لیے جائز ہے کہ اپنے گھر والوں یا متعلقین سے اس خوف سے اس مرض کو چھپائے، کہ اس مرض کا اظہار ہونے کے بعد وہ اپنے گھر اور سماج میں اَچھوت بن کر رہ جائے گا، یا اس کے لیے اپنے اہلِ خانہ اور متعلقین کو اس مرض سے مطلع کردینا ضروری ہے؟
جواب: ۱- ایڈز ایک مہلک بیماری ہے، جس سے جسمِ انسانی کا دفاعی نظام تباہ ہو کر رہ جاتا ہے، اور اس کے بعد انسان بہت جلد مختلف موذِی و خطرناک بیماریوں کا شکار ہو کر دم توڑ دیتا ہے، یہ مرض متعدی بھی ہے، اگر ضروری احتیاطیں ملحوظ نہ رکھی گئیں، اور گھروالوں یا متعلقین سے اس مرض کو پوشیدہ رکھاگیا، تو پورے خاندان کے