الزائدۃ من ولدہ قال بعضہم : لا یضمن ، ولہما ولایۃ المعالجۃ ، وہو المختار ، ولو فعل ذلک غیر الأب والأم فہلک کان ضامنًا ‘‘۔ (۵/۳۶۰)
سوال: ۴- بعض اوقات مریض پر بے ہوشی طاری ہوتی ہے، وہ اجازت دینے کے لائق نہیں ہوتاہے، اور اس کے اعزہ زیر علاج مقام سے بہت دور ہوتے ہیں، ان سے فی الفور رابطہ قائم نہیں کیا جاسکتاہے، ایسی صورت میں اگر ڈاکٹر کی رائے میں آپریشن فوری طور پر ضروری ہے، اور تاخیر ہونے میں اس کے نزدیک مریض کی جان یا عضو کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے، اس لیے اس نے مریض اور اس کے قریبی اعزہ سے اجازت حاصل کیے بغیر مریض کا آپریشن کردیا، اور یہ آپریشن ناکام رہا، مریض کی جان چلی گئی، یا اس کا کوئی عضو ضائع ہوگیا، تو کیا اس صورت میں ڈاکٹر کو ضامن قرار دیا جائے گا؟ اور مریض کو پہنچنے والے نقصان کا تاوان اس پر شرعاً لازم ہوگا؟
جواب:۴- بعض اوقات مریض پر بے ہوشی طاری ہوتی ہے، وہ اجازت دینے کے لائق نہیں ہوتا ہے، اور اس کے اعزہ زیر علاج مقام سے بہت دور ہوتے ہیں، ان سے فی الفور رابطہ قائم نہیں کیا جاسکتا ہے، ایسی صورت میں اگر ڈاکٹر کی رائے میں آپریشن ضروری ہے، اور تاخیر ہونے میں اس کے نزدیک مریض کی جان یا عضو کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، نیز غالب گمان یہ ہے کہ اگر آپریشن کردیا جائے تو جان بچ سکتی ہے، یا ضائع ہونے والے عضو کی حفاظت ہوسکتی ہے، تو ڈاکٹر کو مریض یا اس کے اعزہ کی اجازت کے بغیر آپریشن کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ آپریشن ناکام ہونے کی صورت میں، ڈاکٹر پر کسی قسم کا تاوان لازم نہیں ہوگا، اس لیے کہ ڈاکٹر کا یہ عمل انسان کی جان، یا اس کے عضو کے تحفظ کی خاطر وجود میں آیا، جو مصلحتِ شرعیہ ہے، اس پر ضمان کا واجب کرنا اصولِ شرع کے خلاف ہے۔