۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
..............................
=(۱۵) ما في ’’ أحکام القرآن للجصاص ‘‘ : قال الإمام أبوبکر الجصاص الرازي رحمہ اللّٰہ تعالی : لو کان الخلع إلی السلطان شاء الزوجان أو أبیا إذا علم أنہما لا یقیمان حدود اللّٰہ لم یسألہما النبي ﷺ عن ذلک ولا خاطب الزوج بقولہ : اخلعہا ، بل کان یخلعہا منہ ویرد علیہ حدیقتہ وإن أبیا أو واحد منہما کما لما کانت فرقۃ المتلاعنین إلی الحاکم لم یقل للملاعن خلّ سبیلہا بل فرق بینہما ۔ (۱/۳۹۵ ، بحوالہ أحسن الفتاوی:۵/۳۸۶)
سنن بیہقی میں بروایت عبیدہ سلمانی منقول ہے کہ __ایک مرد اور ایک عورت حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دونوں کے ساتھ بہت سی جماعتیں تھیں ، حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے حکم دیا کہ ایک حَکم مرد کے خاندان سے اور ایک عورت کے خاندا ن سے مقرر کریں، جب یہ حَکم تجویز کردیئے گئے تو ان دونوں سے خطاب فرمایا کہ تم جانتے ہو تمہاری ذمہ داری کیا ہے؟ اور تمہیں کیا کرنا ہے؟ سن لو! اگر تم دونوں ان میاں بیوی کو یکجا رکھنے اور باہم مصالحت کرادینے پر متفق ہوجائو تو ایسا ہی کرلو، اور اگر تم یہ سمجھو کہ ان میں مصالحت نہیں ہوسکتی یاقائم نہیں رہ سکتی، اور تم دونوں کا اس پر اتفاق ہوجائے کہ ان میںجدائی ہی مصلحت ہے تو ایساہی کرلو، یہ سن کر عورت بولی کہ مجھے یہ منظور ہے ، یہ دونوں حکم قانونِ الٰہی کے موافق جو فیصلہ کردیں خواہ میری مرضی کے مطابق ہویا خلاف مجھے منظور ہے، لیکن مرد نے کہا کہ جدائی اور طلاق تو میں کسی حال گوارا نہ کروں گا، البتہ حکم کو یہ اختیار دیتا ہوں کہ مجھ پر مالی تاوان جوچاہیں ڈال کر اس کو راضی کردیں، حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا کہ نہیں تمہیں بھی ان حکمین کوایسا ہی اختیار دینا چاہیے جیسا عورت نے دے دیا۔
اس واقعہ سے بعض ائمہ مجتہدین نے یہ مسئلہ اخذ کیا کہ ان حکمین کا با اختیار ہونا ضروری ہے جیسا کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فریقین سے کہہ کر ان کو بااختیار بنوایا، اور امام اعظم ابوحنیفہؒ اور حسن بصریؒ نے یہ قرار دیا کہ اگر ان حکمین کا با اختیار ہونا امر شرعی اور ضروری ہوتا تو حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے اس ارشاد اور فریقین سے رضامندی حاصل کرنے کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہوتی، فریقین کو رضامند کرنے کی کوشش خود اس کی دلیل ہے کہ اصل سے یہ حکمین بااختیار نہیں ہوتے، ہاں! میاں بیوی ان کو مختار بنادیں تو بااختیار ہوجاتے ہیں۔
(معارف القرآن:۷/۴۰۴،۴۰۵، فرید بکڈپو نیو دہلی، قاموس الفقہ :۳/۳۶۶)
ما في ’’ أحکام القرآن الکریم للطحاوي ‘‘ : حدثنا صالح بن عبد الرحمن ، قال : حدثنا سعید بن منصور ، قال : حدثنا ہشیم ، قال : حدثنا منصور وہشام ، عن ابن سیرین ، عن عبیدۃ السلماني قال : جاء رجل وامرأۃ إلی علي رضي اللّٰہ عنہ ، ومع کل واحد منہما=