سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے ، تو پیسوں کی یہ شرط بوجہ قمار وخطر ناجائز اور ممنوع ہے، لیکن اگر کھلاڑیوں کو دیا جانے والا انعام وغیرہ تھرڈ پارٹی یعنی کسی شخص ثالث کی طرف سے ہو ، مثلاً کوئی ادارہ ، یا انجمن ، یا تنظیم (Uniuns) تو یہ شرط درست وجائز ہوگی۔
(ھ): اگر کھیل اپنے طریقہ اور لباس کے اعتبار سے محرمات پر مشتمل نہ ہو، لیکن اس میں کھیلنے والوں اور کھیل دیکھنے والوں کا کافی وقت ضائع ہوتا ہو تو وہ کھیل ناجائز ومکروہ تحریمی ہے۔
(و): اگر کھیل ممنوع ہے یا فی نفسہٖ جائز ومباح ہے ، مگر محرماتِ شرعیہ میں سے کسی محرم پر مشتمل ہو، تواس طرح کے کھیلوں کے ٹکٹوں کی خرید وفروخت ممنوع ومکروہِ تحریمی ہوگی۔
(۳)
(الف): تفریحی مقصد کے لیے ایک شہر سے دوسرے شہر اور ایک ملک سے دوسرے ملک کا سفر کرنا بلاضرورتِ داعیہ وبلا غرضِ صحیح جائز نہیں ہے، جب کہ اس میں کثیر رقوم کا صرفہ ہوتا ہو ، کیوں کہ شریعتِ اسلامیہ نے ہمیں اضاعتِ مال سے منع فرمایا ہے۔
(ب): اس طرح کے سفر میں بال بچوں کو ساتھ رکھنا بالخصوص جب کہ اس میں جان ومال اور عزت وآبرو کے تحفظ کے نقطۂ نظر سے خطرہ ہو، درست نہیں ہے، کیوں کہ جہاں القاء نفس فی التہلکۃ منع ہے وہیں القاء نفسِ غیر بھی ممنوع ہے۔
(ج): مکروہِ تحریمی ہے۔
(د): جو لوگ سیاحتی مقامات پر دادِ عیش دینے کے لیے جاتے ہیں ، نیز شراب اور دوسری برائیوں میں مبتلا ہوتے ہیں ، اسی طرح جن لوگوں کا مقصد مندروں ، تیرتھ