ممانعت کتاب اللہ ، سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو، تو وہ بھی ناجائز ہے۔
۳- ایسا کھیل جس میں لوگوں کے لیے مصلحت وفوائد تو ہوں ، مگر تجربہ سے یہ بات ثابت ہوچکی ہو کہ اس کے نقصانات فوائد سے زیادہ ہیں، اور ان کا کھیلنا انسان کو اللہ کی یاد ، نماز اور فرائضِ شرعیہ سے غافل کردیتا ہے، تو یہ کھیل بھی ناجائز ہے۔
۴- ایسا کھیل جس کا مقصد دینی یا دنیوی مصلحت وفوائد کو حاصل کرنا ہو تو مباح ہے، بشرطیکہ یہ کھیل کفار وفساق کاشعار نہ ہو، اور اس میں ہار جیت پر مال کی شرط نہ ہو۔
(ب): لباس وپوشاک کے سلسلے میں کھلاڑیوں کے لیے مندرجہ ذیل باتوں کی رعایت ضروری ہے:
۱- کھلاڑیوں کا ایسا لباس پہننا جس میں مرد عورتوں اور عورتیں مردوں کی مشابہت اختیار کریں ، شرعاً جائز نہیں ہے۔
۲- کھلاڑیوں کا ایسا لباس پہننا جس سے حلیہ اور وضع قطع اس طرح بدل جائے کہ غیرمسلموں سے بظاہر کوئی امتیاز باقی نہ رہے، یہ بھی شرعاً جائز نہیں ہے۔
۳- کھلاڑیوں کا ایسا لباس پہننا بھی شرعاً جائز نہیں ہے، جس میں ستر دکھائی دے۔
(ج): شریعت کے اصولوں کی روشنی میں مر وجہ کھیلوں میں سے شطرنج ، کبوتر بازی، مرغ بازی ، پتنگ بازی، تحریش بین البہائم یعنی جانوروں کو آپس میں لڑانا ، ویڈیو گیم ، گوٹی ، لوڈواور تاش وغیرہ ، ممنوع ہیں۔اور ان کے علاوہ کھیل مثلاً نشانہ بازی، سواری کی مشق ، پیدل دوڑنا وغیرہ مستحب ہونا چاہیے۔
(د): جس صورت میں شرکاء کھیل ، شرکت کے لیے متعینہ رقم جمع کرتے ہیں اور جو جیت جاتا ہے وہ اس رقم کا حقدار ہوتا ہے ، اور ناکام ہونے والے کو اپنی جمع کردہ رقم