نہ مانو‘‘،ابنِ جریج رحمہ اللہ نے فرمایا کہ’’ ظالموں کی طرف کسی طرح کابھی میلان نہ رکھو‘‘،ابوالعالیہ رحمہ اللہ نے فرمایاکہ’’ ان کے اعمال وافعال کوپسند نہ کرو‘‘(قرطبی)، سدّی رحمہ اللہ نے فرمایاکہ ’’ظالموں سے مداہنت نہ کرو،یعنی ان کے برے اعمال پر سکوت یارضاکااظہار نہ کرو‘‘،عکرمہ رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ’’ظالموں کی صحبت میں نہ بیٹھو‘‘،قاضی بیضاوی رحمہ اللہ نے فرمایاکہ’’شکل وصورت اورفیشن اوررہن سہن کے طریقوں میں ان کا اتباع کرنا، یہ سب اسی ممانعت میں داخل ہے۔‘‘(۱۹)
(معارف القرآن:۴/۶۷۳)
۳-نیز کھلاڑیوں کا ایسا لباس پہننا بھی شرعاً جائز نہیں ہے، جس میں ستر دکھائی دے(۲۰)، ارشادِ باری تعالیٰ ہے:’’اے بنی آدم! ہم نے تمہارے لیے لباس پیدا کیا ہے (جو) تمہارے پردہ والے بدن کو چھپاتا ہے اور (موجب) زینت بھی ہے، اور تقویٰ کا لباس (اس سے بھی ) بڑھ کر ہے۔ ‘‘
آیت سے یہ حقیقت ظاہر ہورہی ہے کہ لباس وحجاب مقاصدِ شرعی میں سے ہیں، اور برہنگی ونیم برہنگی کا فلسفہ خواہ اس کی تبلیغ یورپ اور امریکہ سے ہورہی ہو، یا اس کی ترویج وحشی وغیر مہذّب قوموں میں ہو، بہر حال ایک شیطانی فلسفہ ہے۔ (تفسیر ماجدی: ص/۳۲۸)
عبد الرحمن بن ابی سعید خدری رحمہ اللہ اپنے والد حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں ،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوئی مرد کسی مرد کی شرم گاہ کی طرف نہ دیکھے، اور نہ کوئی عورت کسی عورت کی شرم گاہ کی طرف دیکھے۔ ‘‘(۲۱)
[ج]: شریعت کے اصولوں کی روشنی میں مروجہ کھیلوں میں سے وہ کھیل جو آپسی جھگڑوں ، تضییعِ اوقات ، جوا اور قمار کا ذریعہ ہیں ، سختی کے ساتھ منع کیے گئے ہیں ، مثلاً: