سوال:[ د]:- لطیفہ گوئی یا مزاح نویسی کو پیشہ بنالینا، اور اس کی اجرت وصول کرنا درست ہے یا نہیں؟
جواب:[ د]:- لطیفہ گوئی یا مزاح نویسی جب فی نفسہٖ جائز ہے، تو اس کو پیشہ یا ذریعۂ آمدنی بنانا جائز ہونا چاہیے، مگر اس شرط کے ساتھ کہ یہ پیشہ انسان کو یادِ خدا اور فرائضِ منصبی سے غافل نہ کردے، جیسا کہ ہر پیشہ میں شرط اولین ہے: {رِجالٌ لا تلہیہم تجارۃٌ ولا بیعٌ عن ذکرِ اللّٰہ} ۔-’’ایسے لوگ جنہیں نہ تجارت غفلت میں ڈال دیتی ہے، نہ خرید(وفروخت)اللہ کی یاد سے، اور نماز پڑھنے سے اور زکوۃ دینے سے۔‘‘ (سورۃ النور:۳۷)…ورنہ جائز پیشہ بھی ناجائز ہوجاتا ہے۔
سوال:[ ھ]:- تفریحِ طبع کے لیے مزاحیہ ڈرامے کے پروگرام منعقد کرنا، جس کا مقصد ہنسنا اور ہنسانا ہوتا ہے ، کیا اس طرح کے ڈرامے لکھنا ، اس کا پروگرام کرنا اور اسے دیکھنا درست ہے؟
جواب:[ ھ]:- تفریحِ طبع کے لیے مزاحیہ ڈرامے کے پروگرام منعقد کرنا، لکھنا، اور اسے دیکھنا چند شرائط کے ساتھ درست ہے:
۱- اس ڈرامے میں کسی کے ساتھ سخریہ واستہزا نہ کیا گیا ہو۔(۷)
۲- کسی کی عیب جوئی کرنا، سخت تنقید کا نشانہ بنانا ، تہمت لگانا، اور کسی کو برے القاب سے پکارنا اس میں نہ پا یا جاتا ہو۔ (۸)
۳- کسی کو دہشت زدہ وخوف زدہ نہ کیا جائے۔(۹)
۴ -ـ لوگوں کو ہنسانے کے لیے دروغ گوئی سے کام نہ لیاگیا ہو۔(۱۰)