۲)… کاروبار میں سرمایہ لگاتے وقت والد کے ساتھ شرکت کا معاہدہ کیا ہو، تو یہ کاروبار میں شریک کی حیثیت سے شمار ہوں گے، اور ان میں منافع کی تقسیم پہلے سے باہمی رضامندی سے طے شدہ شرح کے مطابق ہوگی۔(۳)
۳)… اگر والد کے ساتھ لڑکا کاروبار میںمعاون کے طور پر تھا ، مگر اس نے اپناکچھ سرمایہ باپ کو بطور قرض دیاتھا، تو وہ لڑکا باپ کا معاون ہی رہے گا، البتہ لڑکے نے جتنی رقم قرض کے طور پر دی تھی ، اتنی رقم باپ سے لینے کا حقدار ہوگا۔(۴)
سوال:۳- اگر کاروبار کسی لڑکے نے اپنے ہی سرمائے سے شروع کیا ہو، لیکن دکان پر اپنے والد کو بیٹھایا ہو، یا تبرکاً اپنے والد کے نام پر دکان کا نام رکھا ہو، تو اس صورت میں کیا حکم ہوگا؟
جواب:۳- اگر کسی لڑکے نے اپنے ہی سرمایہ سے کاروبار شروع کیا ہو، لیکن دوکان پر اپنے والد کو بٹھا یا ہو، یا تبرکاً اپنے والد کے نام پر دوکان کا نام رکھا ہو ، تو اس کاروبار پر لڑکے کی ملکیت ہوگی، نہ کہ باپ کی ، اس لیے کہ باپ کی ملک کے لیے اسبابِ ملک میں سے کوئی سبب نہیں ہے۔(۵)
سوال:۴- اگر ایک بھائی نے کاروبار میں والد کا ہاتھ بٹایا، اور دوسرے بھائیوں نے کسبِ معاش کے دوسرے ذرائع اختیار کیے، جب کہ آپس میں تقسیم نہیں ہوئی تھی، سب لوگوں کاکھانا پینا ایک ساتھ تھا، تو اس صورت میں دوسرے بھائیوں کی کمائی سبھوں کے درمیان مشترک سمجھی جائے گی، یا وہ تنہا ان کی ملکیت ہوگی؟
جواب:۴- اگر ایک بھائی نے کاروبار میں والد کا ہاتھ بٹایا، اوردوسرے بھائیوں نے کسبِ معاش کے دوسرے ذرائع اختیار کیے، درآں حالانکہ ان کی آپس میں تقسیم