سرجری وغیرہ کا کیا حکم ہوگا؟
سوال:۶-کیا معمولی جسمانی کمی وبیشی کے لیے ایسے اقدامات مستحسن ہوں گے؟
سوال:۷- بعض دفعہ پلاسٹک سرجری اس مقصد سے ہوتی ہے کہ انسان کم عمر اور خوبصورت نظر آئے، تاکہ اچھا رشتہ لگ سکے، کیا اس مقصد کے لیے پلاسٹک سرجری کی شریعت اجازت دیتی ہے؟
سوال:۸- کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ بعض مجرم اپنی شناخت نہ ہو پانے، یا بعض مظلوم جنہیں کسی ظالم کی طرف سے شناخت کی صورت میں ظلم کا خطرہ ہوتا ہے اپنے کو چھپانے کے لیے پلاسٹک سرجری کراتے ہیں، شریعت میں اس کا کیا حکم ہے؟
جواب:۵؍۶؍۷؍۸- جسمانی عیوب ونقائص کو دو ر کرنے ،معمولی جسمانی کمی وبیشی ، کم عمروخوبصورت نظرآنے، مظلوم کاشناخت سے بچنے کے لیے پلاسٹک سرجری کروانا،شرعاًنا جائزہے ۔(۷) (پلاسٹک سرجری فقہ اسلامی کی روشنی میں:ص/۴۸۹- ۴۹۱، ط: ایفا)
..............................
والحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {ولاٰمرنہم فلیغیرن خلق اللّٰہ} ۔ (سورۃ النساء :۱۱۹)
ما في ’’ تفسیر القرطبي ‘‘ : قال أبو جعفر الطبري : حدیث ابن مسعود دلیل علی أنہ لا یجوز تغییر شيء من خلقہا الذي خلقہا اللّٰہ علیہ بزیادۃ أو نقصان التماس الحسن لزوج أو غیرہ سواء فلجت أسنانہا أو وشرتہا أو کان لہا من زائدۃ فأزالتہا أو أسنان طوال فقطعت أطرافہا لأن کل ذلک تغییر خلق اللّٰہ ۔ (۵/۳۹۳ ، فتح الباري :۱۰/۴۶۳)
(۲) ما في ’’ صحیح البخاري ‘‘ : عن عبد اللّٰہ بن مسعود قال : ’’ لعن اللّٰہ الواشمات والمستوشمات ، والمتنمصات والمتفلجات للحسن المغیرات خلق اللّٰہ ، ما لي لا ألعن من لعنہ رسول اللّٰہ ﷺ وہو ملعون في کتاب اللّٰہ ‘‘ ۔
(۲/۸۷۹ ، رقم :۵۷۱۰ ، أحکام الجراحۃ الطبیۃ :ص/۳۰۵ ،۳۰۶)
(۳) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {ولا تلقوا بأیدیکم إلی التہلکۃ} ۔ (سورۃ البقرۃ :۱۹۵)=