یہی وجہ ہے کہ اُس نے کسی انسان کو اپنے اعضا کی خرید وفروخت کی اجازت نہیں دی۔کسی انسان کو جو بھوک سے مَر رہا ہو، دوسرے انسان کا گوشت کھانے کی رخصت نہیںدی۔ کسی انسان کو ناحق دوسرے انسان کو قتل کی اجازت نہیں دی۔ کسی انسان کو دوسرے کی بے عزتی وتحقیر کی اجازت نہیں دی۔ اور نہ کسی انسان کو اس بات کی وصیت کی اجازت دی کہ اُس کے مرنے کے بعد اُس کے اعضاء دوسرے ضروت مند کو دیئے جائیں، اس لیے کہ اس کی اجازت دینا انسانی احترام اور اس کی اشرفیت وافضلیت کے سراسر مُنافی ہے۔
بالفرض!اگر اس کی اجازت دیدی جائے، اور یہ عمل حکومتِ وقت کے زیر نگرانی ہو، تب بھی انسانی شرافت اور اس کے احترام کو باقی نہیں رکھا جاسکتا، کیوں کہ ہمارا مُشاہَدہ ہے کہ جو حکومت اپنے قانون کے ذریعے خون ریزی، آتش زنی اور لُوٹ مار اور رِشوت سَتانی کو بند نہیں کرسکتی، وہ انسانی شرافت واحترام کو کیا باقی رکھ سکے گی؟ اور ذرا سوچوتو سہی! وہ منظر کس قدر بھیانک ہوگا، کہ اِدھر مرنے والے کی روح نے پرواز کیا،وہیں ہاتھوں ہاتھ پہلے سے تیار ڈاکٹر اُس کی آنکھیں نکالیں گے، سینہ چاک کرکے دل اور گُردے باہر کردیں گے، اور بہت سے تو کمزور وغریب کے جسم کے ٹھنڈے ہونے کا انتظار کیے بغیر، اپنے آلات کا استعمال شروع کردیں گے،جو انسانی شرافت واحترام کے سخت مُنافی ہے، اور عقلِ سلیم کے خلاف بھی ہے۔
محترم قارئین! یہی وجہ ہے کہ اسلام نے انسان کی لاش کو پورے احترام کے ساتھ دفنانے کا حکم دیا، اور حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے سے آج تک ، توحید پرستوں کا اسی پر عمل ہوتا آرہا ہے ، جب آدم علیہ السلام کے بیٹے قابیل نے ہابیل کو قتل کیا، اور قتل