ایسے شخص کے متعلق سوال کیا جاتا ،جس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیدی ہو، تو آپ جواب دیا کرتے :اگر ایک بار یا دو بار طلاق دی ہوتی تو رجعت کرسکتاتھا، اس لیے کہ رسول اللہ ا نے مجھ کو اسی کا حکم دیا تھا، لیکن اگر تین طلاقیں دی ہے، تو وہ حرام ہوگئی، جب تک دوسرے مرد سے نکاح نہ کرلے۔(۹)
اجماعِ صحابہ ، فقہاء، مشائخ اورائمۂ مسلمین سے تین طلاق کا ثبوت:
علامہ شامی رحمہ اللہ طلاقِ بدعی کے الفاظ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ایک کلمہ میں دی گئی تین طلاقیں تین ہی واقع ہوںگی، اور یہ مذہب جمہور صحابہ، تابعین اور ان کے بعد تمام ائمۂ مسلمین کا ہے، اور یہی بات فتح القدیر اور دیگر کتبِ فقہیہ میںمذکور ہے۔(۱۰)
سعودی عرب کے جید علماء کی نامزد ومنتخب تحقیقاتی کمیٹی کا متفقہ فیصلہ :
’’ مجلس ہیئۃ کبار العلماء‘‘ کے سامنے’’ الطلاق الثلاث بلفظ واحد‘‘ یعنی ایک لفظ سے تین طلاق کا مسئلہ پیش ہوا، اس مسئلے کے متعلق مجلس کا ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں ایک ساتھ دی جانے والی تین طلاقوں کے؛ تین واقع ہونے،یا صرف ایک واقع ہونے کے دلائل پیش کیے گئے، پھر ان کا تجزیہ ومناقشہ کیا گیا، مسلسل چھ ماہ انتہائی محنت اور سیر حاصل بحث کرنے کے بعد کمیٹی کی اکثریت نے واضح الفاظ میں فیصلہ کردیا کہ’’ ایک لفظ سے دی گئی تین طلاقیں بھی تین ہی ہیں۔‘‘(۱۱)