دوش ہونے کے لیے، مفکرِ قوم وملت ، خادمِ قرآن وسنت، حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی دامت برکاتہم نے اس عظیم دینی درس گاہ ’’جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم‘‘ کے احاطہ وکیمپس میں بی یو ایم ایس کالج،بی اینڈ ڈی فارمیسی کالج، آئی ٹی آئی کالج، بی ایڈ وڈی ایڈ مراٹھی کالج وغیرہ قائم کیے، اورمستقبل قریب میں بہت جلد ’’بی ای انجینئرنگ کالج، اور ایم بی بی ایس کالج‘‘ کے قیام کا عزم رکھتے ہیں۔
ان کالجوں کے بڑے اچھے اثرات ونتائج ہم اور آپ دیکھ رہے ہیںکہ ہمارے ان کالجوں کے فارغین نے نہ صرف خود اپنی دنیابنالی ، بلکہ وہ قوم وملت کے لیے نفع رساں بھی ثابت ہورہے ہیں۔لیکن! یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ صرف دینی ماحول میں عصری تعلیم کا نظم کرنے سے قوم وملت کی وہ ضرورتیں پوری نہیں ہوسکتیں جن کا ذکر ہم نے اوپر کیا، بلکہ ان کالجوں میں پڑھنے والے طلبہ کی صحیح ، اسلامی ، فکری تربیت کی جانب خاص توجہ دینا لازمی وضروری ہے، اور ان میں اس احساس کو پیدا کرنا ضروری ہے ،کہ وہ خیر امت کے افراد ہیں،ان کا مقصدِ حیات اللہ رب العزت کی عبادت ، پوری دنیا میں اس کے کلمہ کی بلندی، اور اس کے دین کی تبلیغ واشاعت ہے۔
اگر ہم نے ان کی ذہنی وفکری تربیت کی طرف توجہ نہیں دی، اور کچھ ظاہری اسلامی آثار کو دیکھ کر خوش ہوتے رہے، جو ہمارے اس دینی ماحول کا اثر ہے، تو یہ خودفریبی سے کم نہ ہوگا،کیوں کہ جب وہ یہاں سے کسی اور ماحول میں جائیں گے، تو ان پر وہاں کی تہذیب وثقافت اور آدابِ زندگی غالب آجائیں گے، جو اُس ماحول کا اثر ہوگا،اور اس طرح ہماری تمام محنتیں رائگاں وبے کار ہوجائیں گی ۔
اس لیے ہم اساتذہ کرام وٹیچرس حضرات پر واجب ہے کہ، ہم ان کی ظاہر ی تربیت