المریض قائمًا ، فإن لم یستطع صلی قاعدًا ، فإن لم یستطع أن یسجد أومأ وجعل سجودہ أخفض من رکوعہ ، فإن لم یستطع أن یصلي قاعدًا صلی علی جنبیہ الأیمن مستقبلۃ ، فإن لم یستطع صلی مستلقیًا رجلاہ مما یلي القبلۃ ‘‘ ۔ (نصب الرایۃ :۲/۱۷۹)
۲؍ اگر کوئی شخص سفرِ شرعی پر ہے ، یا بیمار ہے تو اس کے لیے قصر وافطار کی اجازت دی گئی۔{وإذا ضربتم في الأرض فلیس علیکم جناح أن تقصروا من الصلوۃ}۔اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تم پر اس باب میں کوئی مضائقہ نہیں کہ نماز میں کمی کردیا کرو۔ (سورۃ النساء :۱۰۱)
{ومن کان مریضًا أو علی سفر فعدۃ من أیام أخر یرید اللّٰہ بکم الیسر ولا یرید بکم العسر}۔اور کوئی بیمار ہو یا سفر میں ہو، تو (اس پر) دوسرے دنوں کا شمار رکھنا (لازم ہے) اللہ تمہارے حق میں سہولت چاہتا ہے اور تمہارے حق میں دشواری نہیں چاہتا۔ (سورۃ البقرۃ : ۱۸۵)
۳؍ اگر پانی نہ ہو، یا ہو مگر استعمال سے عاجز ہو، یا استعمال کی وجہ سے ازدیادِ مرض، یاصحت یابی میں تاخیر کا اندیشہ ہو، تو تیمم کو جائز قرار دیا گیا۔
{وإن کنتم مرضیٰٓ أو علی سفر أو جآء أحد منکم من الغآئط أو لٰمستم النسآء فلم تجدوا مآء فتیمموا صعیدًا طیبًا فامسحوا بوجوہکم وأیدیکم منہ ما یرید اللّٰہ لیجعل علیکم من حرج ولکن یرید لیطہرکم}۔اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو، یاتم میں سے کوئی استنجا سے آئے، یا تم نے عورت سے صحبت کی ہو، پھر تم کو پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کرلیا کرو، یعنی