اپنے بال بچوں کو لے جانا درست ہے۔ اور اگر وہ علاقے پُرخطر ہیں تو خود سفر کرنا اوربچوں کولے کر جانا بھی درست نہیں ہے، کیوں کہ اپنی جان ومال اور عزت وآبرو کی حفاظت کرنا مقاصدِ شرعیہ خمسہ میں سے ایک مقصد ہے، جیسا کہ علامہ شاطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ ومجموع الضروریات خمسۃ : وہي حفظ الدین ، والنفس ، والنسل ، والمال ، والعقل‘‘ ۔(الموافقات في أصول الأحکام للإمام الشاطبي :۲/۴ ، کتاب المقاصد ، المسئلۃ الأولی)
نیز اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:{ولا تلقوا بأیدیکم إلی التہلکۃ}۔ کہ اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو۔(سورۃ البقرۃ:۱۹۵)
{ولا تقتلوا أنفسکم}۔ اور اپنی جانوں کو قتل مت کرو۔ (سورۃ النساء:۲۹)
(ج): جس مقام پر مختلف علاقوں کے لوگ سیاحت کی غرض سے آتے ہیں، وہاں عموماً بعض غیر شرعی باتیں دیکھنے میں آتی ہیں، ایسی جگہوں میں از راہِ تفریح جانادرست نہیں ہے، نیز وہاں جانے والوں کے لیے سواری کرایہ پر لگانا، اور ایسے مقام پر اشیائے خورد ونوش فروخت کرنے کے لیے دوکان لگانا فی نفسہٖ تو جائز ہے(۳۰)، مگرقبیح لغیرہ ٖیعنی تعاون علی الاثم کی بنا پر جائز نہ ہوگا(۳۱)،نیز ذ ریعۂ معصیت بھی معصیت ہوتا ہے۔(۳۲)
[د]: تجارتی کمپنیوں کا ٹور اینڈ ٹراویلس قائم کرکے ،سیاحین اور مسافرین کو ایک شہرسے دوسرے شہر ، یا ایک ملک سے دوسرے ملک لے جانا فی نفسہٖ جائز ہے(۳۳)، لیکن اگر ان کمپنیوں کا مقصد ہی ان سیاحین ومسافرین کو دادِ عیش دلانا، شراب نوشی اور محرمات کا ارتکاب کرنا اورکروانا وغیرہ، اور مندروں او رتیرتھ گاہوں اور چرچوں کی