اسٹیڈیم میں جانا اورمیچ دیکھنا اس وقت جائز ہوگا، جب کہ اس میچ میں کھلاڑیوں کی پوشاک ایسا ہو، جس سے ستر پوشی ہوتی ہو، کھیلنے والے غیر محرم نہ ہوں، اور اسٹیڈیم میں خلافِ شرع اُمور انجام نہ دیئے جاتے ہوں، بے حیائی کے مظاہرے نہ ہوتے ہوں ۔
اور اگر اسٹیڈیم میں غیر محرم کھیل رہے ہوں ، یا ان کی ستر ڈھکی ہوئی نہ ہو، یا اس کے علاوہ کوئی اور خلافِ شرع اُمور انجام دیئے جارہے ہوں، یا اسٹیڈیم میں کھیل کے علاوہ کوئی اورخلافِ شرع پروگرام ہو رہا ہو، تو پھر ایسی صورت میں اسٹیڈیم کے ٹکٹ لینا اور دینا دونو ں جائز نہیں ہیں۔لیکن چوںکہ اب یہ سب ممکن نہیں، اس لیے کہ وہاں تالیاں بجائی جاتی ہیں، سیٹیاں کسی جاتی ہیں، مزاق اُڑایا جاتاہے ، ایک دوسرے کی دل آزاری کی جاتی ہے ، عورتیں اغل بغل میں نیم برہنہ لباس میں ہوتی ہیں ، اور سب سے اہم بات یہ کہ وقت ضائع ہوتاہے ، جب کہ وقت سب سے قیمتی سرمایہ ہے ، لایعنی کام میں آدمی مصروف رہتا ہے ،نیز وہاں فاسقوں اور فاجروں کا اجتماع ہوتا ہے، اس لیے اس سے اجتناب ضروری ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ من حسن إسلام المرء ترکہ ما لا یعنیہ ‘‘۔آدمی کے عمدہ اخلاق میں یہ ہے کہ وہ لایعنی( فضول،بے سود ، بے کار وغیر مفید) اُمور کو ترک کردے(۲۷)، لہٰذا اولیٰ وبہتر یہ ہے کہ اسٹیڈیم میں نہ جائے۔(۲۸)