[الف]:- کھیل کے طریقہ کے اعتبار سے کھیل کے جائز اور ناجائز ہونے کے کیا اصول ہیں؟
[ب]:- لباس وپوشاک کے سلسلے میں کھلاڑیوں کے لیے کن باتوں کی رعایت ضروری ہے؟
[ج]:- شریعت کے اصولوں کی روشنی میں مروجہ کھیلوں میں سے کن کو جائز، کن کو ناجائز، کن کو مکروہ اور کن کو مستحب قرار دیا جاسکتا ہے؟
[د]:- کھیل کی جیت ہار میںاگر پیسے کی شرط ہو، تو کون سی صورت جائز اور کون سی ناجائز ہوگی؟
[ھ]:- جو کھیل اپنے طریقہ اور لباس کے اعتبار سے محرمات پر مشتمل نہ ہو، لیکن اس میں کھیلنے والوں اور کھیل دیکھنے والوں کا کافی وقت ضائع ہوتا ہو، تو ان کا کیا حکم ہوگا؟
[و]:- کھیل دیکھنے، نیز اس کے لیے ٹکٹ خریدنے کا کیا حکم ہوگا، کیا اس سلسلے میں کچھ تفصیلات بھی ہیں؟
جواب:۲- [الف]: شریعتِ اسلامیہ میں وقت کی حفاظت اور بامقصد زندگی کے قیام کا حکم دیا گیا، لہو ولعب اور لغو کی ممانعت کی گئی، ممانعت کا یہ مقصد ہر گز نہیں کہ تفریح کی بھی ممانعت ہے ، بلکہ شرعاً ایک حد تک مستحسن ومطلوب ہے ، تاکہ اس تفریح کے ذریعے جسم وروح کی سستی دور ہوکر طبیعت میں نشاط وچستی، حوصلہ وہمت پید ا ہو، اور انسان مکمل طور پر زندگی کے اعلیٰ مقصد؛ عبادت کی طرف متوجہ ہوسکے ، لہٰذا تفریحی کھیل کود کے سلسلے میں فقہاء وعلماء نے قرآن وحدیث سے چند ضوابط اخذکئے ہیں: