کی تجاویز ہی معمول بہا ہوں گی۔
یہ مقالات گرچہ اکیڈمی کے مجلات میں شائع ہوچکے ہیں، لیکن ان کی علیحدہ ومستقل طباعت سے مقصود یہ ہے کہ تمام مقالات یک جا ہوجائیں، اور طلبۂ عزیز کے لیے ان سے استفادہ سہل وآسان ہوجائے، اور اُنہیں یہ معلوم ہو کہ جدید مسائل اور اُن کی صورتیں کیا ہیں؟ دلائلِ اربعہ؛ کتاب اللہ، سنتِ رسول اللہ، اجماعِ امت اور قیاس کی روشنی میں انہیں کس اسلوب وطریقۂ استدلال واستشہاد سے حل کیا جاتا ہے؟ فروع واصول کے مابین اُمورِ جامعہ (علل)کیا ہیں؟ اور کس طرح اُصول پر فروع کو قیاس کرکے، اُصول میں موجود احکام کو فروع میں ظاہر کیا جاتاہے؟ کہ اصل تعلیم وتربیت اور فنِ افراد سازی یہی ہے، جو اللہ پاک نے حضرت الاستاذ رحمہ اللہ میں ودیعت فرمائی تھی، اور آپ نے اس ودیعت وامانت کا حق ادا کیا۔ رحمہ اللہ رحمۃً واسعۃً!اللہ پاک بندے کے تمام علمی کاموں کو آپ رحمہ اللہ اور تمام ہی اساتذۂ کرام کے لیے صدقۂ جاریہ بنائے۔آمین!
میں ممنون ہوں اپنے مربی وسرپرست، خادمِ کتاب وسنت، حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی دامت برکاتہم کاکہ آپ نے ابتدائی تدریس سے لے کر آج تک بندۂ ناچیز کی بھرپور سرپرستی وحوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ، زندگی کے ہر موڑ پر نہ صرف رہنمائی ورہبری فرمائی، بلکہ بے پناہ شفقتوں، عنایتوں اور محبتوں سے نواز کر، آگے بڑھنے اور کچھ کرگزرنے کا حوصلہ بخشا۔ فجزاہم اللہ خیر الجزاء!
میں مشکور ہوں ہر دل عزیز، حاملِ فکرِ سدید،خلف الرشید، ناظمِ تعلیمات ومعتمد جامعہ؛ مولانا حذیفہ صاحب وستانوی زید مجدہٗ وفضلہٗ کا، جو نہ صرف علم دوست ہیں بلکہ اہلِ علم کے قدر داں بھی، کہ آپ ہی کے اِیما واشارے پر یہ کتاب آپ کے ہاتھوں میں ہے۔
میں انتہائی قدر کی نگاہوں سے دیکھتا ہوں عزیزم مولانا مفتی عبد المتین صاحب کانڑگانوی زید علمہٗ وعملہٗ کی اُن تمام محنتوں اور کاوشوں کو جو انہوں نے ان مقالات ومضامین کے جمع کرنے،اور ان کی تنقیح وتہذیب میں صرف کی۔ اللہ پاک میرے ان تمام محسنین ومعاونین کو دنیا وآخرت میں بہترین بدلہ وصلہ عطا فرمائے، اور اس فقہی ،فکری واِصلاحی مجموعے کو میری نجات کا ذریعہ بنائے۔
آمین یارب العالمین!
محمد جعفر ملی رحمانی
۷؍۳؍ ۱۴۳۸ھ