احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
(۱۹)عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد کو دوعورتوں کے درمیان چلنے سے منع فرمایا ہے ۔ (رواہ ابوداؤد،،ثبات الستور القول الصواب) (۲۰) حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اپنی امت کے لئے عورتوں سے زیادہ خطرناک کوئی فتنہ نہیں سمجھتا۔ (الفیض الحسن ص۱۶۹)فقہاء ومحققین کے ارشادات جو آیات واحادیث اوپر گذری ہیں اور ان سے جو اصول مستنبط ہوئے جن کا حاصل فتنہ کا دروازہ بندکرنا ہے ان کی بناپر فقہاء اسلام نے جو فتاویٰ ارشاد فرمائے ہیں ان میں سے بعض کونمونہ کے طورپر نقل کیاجاتا ہے۔ (۱)عورت کا جہری نماز میں پکار کر قرأت کرنا جائز نہیں ۔ (۲)عورت کا حج میں لبیک (آواز کے ساتھ) پکار کرکہنا جائز نہیں ۔ (۳)اگر عورت مقتدی ہو مثلاً اپنے شوہر یامحرم (بھائی باپ وغیرہ) کے پیچھے نماز پڑھ رہی ہے اور امام کو کچھ سہو ہوگیا تو عورت کو زبان سے بتلانا جائز نہیں بلکہ ہاتھ پر ہاتھ ماردے تا کہ امام اس کو سن کر سمجھ جائے کہ میں کچھ بھولاہوں اور پھر سوچ کر یادکرلے۔ (۴) جوان عورت کا نا محرم مرد کو سلام کرناجائز نہیں ۔ (۵)جب زور سے قرأت اور لبیک کہنا اور امام کے سہو کے وقت سبحان اللہ کہنا جائز نہیں توبلا ضرورت کلام کرنا ،یااشعار سنانا یاخط وکتابت کرنا جو کہ بات