احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
مردانی عورت پر لعنت فرمائی ہے ۔(ابوداؤد) فائدہ: آج کل عورتوں میں اس کا بہت رواج ہوگیا ہے ،اور بعض عورتیں انگریزی جوتہ پہنتی ہیں جس سے دوگناہ ہوتے ہیں ،ایک مردوں کی وضع اختیارکرنیکا ،دوسرا غیرقوم کی وضع اپنانے کا۔ (حیات المسلمین ص۲۲۶)تشبہ یعنی دوسری قوموں کے طور طریق اختیارکرنے کے شرعی احکام (۱)تشبہ بالکفار، اعتقادات وعبادات میں کفر ہے ،اور مذہبی رسومات میں حرام ہے ،جیسا کہ زنار(دھاگاسا)باندھنا ،سرپر چوٹی رکھنا ’’یاجے‘‘ پکارنا ،ایسا تشبہ بلا شبہ حرام ہے ۔(الافاضات ا لیومیہ،سیرت المصطفیٰ بحوالہ تھانوی ص۵۵۹ج۲) (۲)معاشرت اور عبادات اور قومی شعار میں تشبہ مکروہ تحریمی ہے مثلاًکسی قوم کا وہ مخصوص لباس استعمال کرنا ،جو خاص انہی کی طرف منسوب ہو،اور اس کا استعمال کرنے والا اسی قوم کا ایک فرد سمجھا جانے لگے ،جیسے ہندووانہ دھوتی یہ سب ناجائز اورممنوع ہے ۔ اسی طرح کافروں کی زبان اور ان کے لب ولہجہ اور طرز کلام کو اس لئے اختیار کرنا کہ ہم بھی انگریز وں کے مشابہ بن جائیں ،توبلاشبہ یہ ممنوع ہوگا۔ (۳)اور جو چیزیں دوسری قوموں کی نہ قومی وضع ہیں ،نہ مذہبی وضع ہیں گوان کی ایجاد کی ہوئی ہوں ،اور تمام ضرورت کی چیزیں ہیں ،جیسے دیاسلائی یاگھڑی ،یانئے ہتھیار، یانئی ورزشیں جن کا بدل ہماری قوم میں نہ ہو،اس کا برتناجائز