احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
کے سامنے اس سے زینت کرسکیں ،توان کے استعمال کا اصلی محل اپنا ہی گھر ہے، مگراب عورتوں نے اسی تعلیم کے خلاف یہ طرز اختیارکر رکھا ہے کہ شوہر کے سامنے تو معمولی حالت میں رہیں گی اور دوسرے کے گھربن ٹھن کر جائیں گی تو یہ عمل خلاف شریعت بھی ہے اور اس سے زیور، لباس کی محبت بھی بڑھتی ہے اس لئے عورتوں کو شریعت کی اصل تعلیم پرعمل کرنا چاہئے کہ اپنے گھر میں سب زیور، لباس پہنا کریں ،اور دوسرے کے گھر میں معمولی زیور، لباس پہن کر جایا کریں ،اس سے زیور ولباس کی محبت ان کے دل میں کم ہوجائے گی۔ اور سب سے بڑامجاہدہ یہ ہے کہ شادی اور دوسری تقریبات (خوشیوں ) کے موقع پر سادے کپڑے اور سادازیور پہن کر جایا کریں ،اصلاح تو اسی طرح ہوگی ،اس کے بغیر صرف کتابیں پڑھنے اور وعظ سننے سے کچھ نہ ہوگا،رہایہ کہ یہ تو بہت دشوار ہے دل پر آراہ چل جائے گا کہ بھری برادری میں سب لوگ تواچھے زیور اور عمدہ لباس سے آئیں ،اور ہم سادے لباس اور معمولی زیور میں ہوں توصاحبو!دنیا کا بھی کوئی کام بغیر محنت کے نہیں ہوتا ،دینداری ہی ایسی سستی کیوں ہے لوگ بغیر محنت کے دیندار بننا چاہتے ہیں ۔ (المجاہدہ ، ملحقہ حقیقت تصوف وتقویٰ ص۱۳۸ ) (خیرالاثاث للاناث ص۳۷۰ ملحقہ حقیقت مال وجاہ)زیور پہننے کی ہوس عورتوں کی حالت یہ ہے کہ زیور سے کسی وقت ان کا پیٹ نہیں بھرتا کانوں میں بالیاں بھی ہیں ،بندے بھی ہیں ان کو کچھ حس ہی نہیں کہ اس سے کان ٹوٹیں