احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
کے مزاج کو خوب سمجھا ہے حقیقت میں ان کو زیور کی حرص ایسی ہے کہ اگر سونے کا زیور بہت بھاری بھی ہو تو یہ کبھی اس کے پہننے سے انکار نہ کریں گی گوگردن اور گلا کیسا ہی دکھتارہے ۔ (الکمال فی الدین ص۸۴)زیورپہننے کا فیشن آج کل کچھ دنوں سے نوعمرلڑکیوں میں زیور کا شوق کم ہوگیا ہے ،یہ نیافیشن چلا ہے کہ نوعمر لڑکیاں آج کل کان وغیرہ ننگے رکھتی ہیں ،چاندی کا زیور تو آج کل عیب شمار ہونے لگا،شرفاء کی لڑکیاں صرف سونے کا زیور پہنتی ہیں ،وہ بھی صرف کانوں میں دوہلکے ہلکے بندے،اور سارابدن زیور سے ننگا ہے ،ہاں پیر وں میں کچھ چاندی بھی ڈال لیتی ہیں کیونکہ وہ حقیرچیز ہے پیروں ہی میں رہنی چاہئے، آج کل زیور میں لڑکیوں نے اختصار کر لیا ہے ،اور اس مذاق کی ابتداء میموں کے اتباع سے ہوئی میمیں زیور نہیں پہنتی، کیونکہ ان کی قوم میں اس کارواج نہیں ، حکمراں قوم ہے ان کو دیکھ دیکھ کر ہندوستانی عورتوں میں بھی یہ مذاق پیداہوگیا ،اور یہ اس طرح کہ آج کل جابجا شفاخانے کھلے ہوئے ہیں جن میں زنانے شفاخانے بھی ہیں ،ہندوستانی عورتیں وہاں جاکر میموں سے علاج کراتی ہیں اس ذریعے سے ان کے پاس آمدورفت ہوتی ہے ،اور جو زیادہ وسعت والے ہیں وہ میموں کو اپنے گھروں پر بلاتے ہیں پھر ایک نے تو میموں کو دیکھ کر ان کا طرز اختیار کیا ،پھر اس کو دیکھ دیکھ کر دوسری عورتوں نے اپنا رنگ بدلا۔ (الکمال فی الدین ص۷۸) الغرض ان میں (میموں ) کا یہ اثر ہے کہ نوعمر لڑکیوں کو زیور کا خیال کم ہوگیا