احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
اجنبی مردسے نرمی سے گفتگو کرنے کا نقصان اس کی دلیل بھی خود اس آیت میں موجود ہے کہ فَلاَتـَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ کے بعدہی بطور نتیجہ کے فرماتے ہیں فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہٖ مَرَضٌ کہ اگر نرم لہجہ سے بات کی گئی تو جس کے دل میں روگ ہے اس کے دل میں لالچ پیداہوگا اور وہ لہجہ کی نرمی سے سمجھ لے گا کہ یہاں قابوچل سکتا ہے پھر وہ اس کی تدبیریں اختیار کرے گا ،دیکھئے خود حق تعالیٰ لہجہ کی نرمی کا یہ اثر بتارہے ہیں پھر کسی کی کیا مجال ہے کہ اس اثر کا انکار کردے ،میں اپنی طرف سے تونہیں کہہ رہا ہوں بلکہ الفاظ قرآنی صاف بتلارہے ہیں کہ عورتوں کا مردوں سے نرم گفتگو کرنے کا یہ اثر ہوتا ہے کہ ان کے دلوں میں لالچ پیداہوتی ہے ۔گفتگو کا طریقہ اور قول معروف کی تشریح اس کے بعد یہ بھی حکم ہے وَقُلْنَ قَوْلاً مَّعْرُوْفَا جس کا ترجمہ یہ ہے کہ جب بات کروبھی تو ایسی بات کرو جس کو شریعت میں اچھا مانا گیاہو۔ (۱)ایک تویہ کہ بے ضرورت الفاظ مت بڑھاؤ،کیونکہ شریعت ا س کوکسی کے لئے پسند نہیں کرتی ، شریعت نے کم بولنے ہی کوپسند کیا ہے ۔ (۲)دوسرے یہ کہ ہر بات سوچ کرکہو کوئی بات گناہ کی منہ سے نہ نکل جائے ، معروف کا مختصر ترجمہ معقول ہے ، تو معنی یہ ہوئے کہ معقول بات کہو معقول بات وہی ہوتی ہے جس سے کوئی برا نتیجہ پیدانہ ہو ،اور جب ثابت ہوچکا کہ لہجہ کی نرمی سے بھی عورتوں کے لئے برانتیجہ پیدا ہوتا ہے تو پیار محبت کی باتوں سے کیوں