احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
پیدا ہوا تھا ،اور شیطان نے ان لوگوں کی راہ ماری۔ افسوس ہے کہ خداتعالیٰ نے فراغت اس لئے دی تھی کہ دین کاکام کریں گے مگر زیادہ تر ایسے ہی لوگ محروم رہے ۔ (دعوات عبدیت ص۱۲۴ج۹) ایک بزرگ کا قول ہے کہ اللہ تعالیٰ جس کو اپنی بارگاہ سے مردود کرنا چاہتے ہیں اس کو لڑکوں کی محبت میں مبتلا کردیتے ہیں ،یہ نہایت مضرت کی چیز ہے ۔ حضرت ابوالقاسم قشیریؒ فرماتے ہیں : ’’النظرۃ سہم من سہام ابلیس‘‘ یعنی نگاہ ابلیس کے تیروں میں سے ایک تیر ہے ۔ (دعوات عبدیت ص۷۸ج۵)بعض اکابر کا قول بعض اکابر کا قول ہے کہ جس شخص کو حق تعالیٰ اپنے دربار سے نکالناچاہتے ہیں اس کو امارد (حسین خوبصورت لڑکوں ) کی محبت میں مبتلا کردیتے ہیں ،محبت گوفعل اختیاری نہیں مگر اس کے اسباب اختیاری ہیں یعنی ان کو دیکھنا ان سے اختلاط کرنا وغیرہ ۔ پس مطلب یہ ہوا کہ جس کو حق تعالیٰ اپنے دربار سے مطرود (یعنی مردود وراندۂ درگاہ) کرنا چاہتے ہیں اسی کو نظر الی الاماردواختلاط بالا مارد (یعنی لڑکوں سے بدنگاہی اور خلط ملط) میں مبتلا کردیتے ہیں اور یہ افعال اختیاریہ ہیں جس کا انجام طردعن الحق (اللہ کی طرف سے دھتکار) ہے (أعاذنا اللہ ) (دین ودنیا ص۲۷۲)