احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
باب ۳ پردہ کے وجوب اور ثبوت کے شرعی دلائل مردوں کے لئے تو(اللہ تعالیٰ نے) یہ حکم فرمایا قُلْ لِلْمُؤمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِہِمْ وَیَحْفَظُوْا فُرُوْجَہُمْ(ترجمہ) آپ مومنین سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہوں کو نیچی رکھیں اور اپنی شرمکاہوں کی حفاظت کریں ۔اور عورتوں کے لئے یہ حکم بھی فرمایا اور اس پر اضافہ فرمایا وَلاَیـُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ یعنی بناؤ سنگار کا موقع ظاہر نہ کریں اور ظاہر ہے کہ بناؤ سنگار کا موقع وہ ہے جو اکثر کھلارہتا ہے (یعنی چہرہ) جب اس کا ظاہر کرنا (اور کھولنا) بھی اجنبیوں کے سامنے جائز نہیں توتمام بدن کا کیسے جائز ہوگا۔ دوسرے مقام پر ارشاد ہے وَالْقَوَاعِدُمِنَ النِّسَائِ الّٰتِیْ لاَیـَرْجُوْنَ نِکَاحاً فَلَیْسَ عَلَیْہِنَّ جُنَاحٌ اَنْ یَّضَعْنَ ثِیَابَہُنَّ غَیْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِیْنَۃٍ یعنی جو عورتیں بوڑھی ہیں وہ اگر اپنے زائد کپڑے اتارکر رکھدیں ،جیسے اوپر تلے کے کپڑے ہوں اور اوپر کا کپڑا اتاردیں بشرطیکہ بدن ظاہر نہ ہو تو کچھ حرج نہیں ، لیکن اس حالت میں بھی اپنے زینت کے مواقع (جگہوں ) کی زینت کو ظاہر نہ کریں ،مثلاً گردن ، کان کہ ان میں زیور پہنا جاتا ہے اور آگے ارشاد ہے وَاَنْ یَّسْتَعْفِفْنَ خَیْرُلَّہُنَّ’’یعنی (یہ بوڑھی عورتیں ) ان زائد کپڑے اتارکر رکھنے سے بچیں توان کے لئے زیادہ بہتر ہے ‘‘ پس جب بوڑھیوں تک کے لئے یہ حکم ہے تو اے لڑکیو! اور اے جوان عورتو! تم کو کہاں اجازت ہوگی کہ دوردور کے رشتہ داروں کے سامنے بے محاباآجاؤ۔