احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
بھی جائز ہے بشرطیکہ فتنہ وفساد کے احتمال کی بندش بھی حتی الامکان کرلی جائے ،یعنی سراور کلائی اور پنڈلی وغیرہ کھولنا حرام ہوگا ،اسی طرح زیب وزینت کے ساتھ اجنبی کے سامنے آنا حرام ہوگا ،اور اگر سخت مجبوری کے درجہ سے کم درجہ کی ضرورت ہو مگر ضرورت ہو محض خیالی، مصلحت نہ ہو تو اس صورت میں برقع کے ساتھ گھر سے باہر نکلنا جوان عورت اور ادھیڑ عورت کو جائز ہے ،مگر چہرہ اور ہاتھوں کا کھولنا حرام ہوگا ،اسی طرح زیب وزینت کے کپڑے پہن کر (اور عطرخوشبولگاکر ) نکلنا حرام ہوگا۔ (ثبات الستور ص۱۸،۱۹)ضرورت کے وقت باہر نکلنے کی ضروری شرطیں ضرورت پر نظرکرکے تنگی نہیں کی گئی (بلکہ) آسانی کردی گئی مگر اس احتمال کو بھی نظرانداز نہیں کیاگیا بلکہ خاص خاص احکام سے اس کی بندش بھی کی گئی ہے مثلاً عورتوں کو عطر وخوشبو لگاکر باہر نکلنے سے منع کیاگیا ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ،ان المرأۃ اذاستعطرت فمرت بالمجلس فہی کذاوکذا،یعنی عورت جب عطروخوشبولگاکر کسی مجلس سے گزرے تو وہ ایسی ویسی ہے یعنی زانیہ ہے ۔ (ابوداؤد ،ترمذی) اور ارشاد فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولکن لیخرجن وہی تفلات یعنی ضرورت کے وقت عورتوں کو میلے کچیلے کپڑوں میں باہر نکلنا چاہئے ۔ (ثبات الستور مع تسہیل ص۱۸)