احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
چند مثالیں (۱)ایک صاحب نے عرض کیا کہ جو شخص لندن میں مسلمان ہواور وہاں کوٹ پتلون پہنے تو تشبہ ہوگا یانہیں ؟ فرمایا وہاں تشبہ نہیں ہوگا کیونکہ وہاں یہ نہیں سمجھا جاتا کہ یہ غیر قوم کا لباس ہے ،وہاں توسب کا لباس یہی ہے ،کوئی امتیاز نہیں ،اگر یہاں پر بھی کوٹ پتلون عام ہوجائے کہ ذہن سے خصوصیت جاتی رہے تو ممنوع نہ ہوگا۔ (حسن العزیز ص:۲۰۸ج۴) (۲)سوال کیاگیا کہ عورتوں کو اپنے کرتے میں کف لگانا جائز ہے یانہیں ؟ فرمایا ،جہاں مردوں کے ساتھ تشبہ ہووہاں ممنوع ہے ،اور جہاں (عام رواج ہوجانے کی وجہ سے مردوں کے ساتھ تشبہ ) نہ ہو وہاں جائز ہے۔ (ملفوظات خبرت ص۷۵ج۳) (۳)میز کرسی پر کھانا کھانے کی قباحت میں بعض مقامات میں تامل ہوتا ہے کیوں کہ ان مقامات میں اب یہ عام طور سے مشہوراورعام ہوگیا ہے اور عموم شہرت کی وجہ سے تشبہ سے نکل جائے گا، مگر پوراعام نہیں ہوا ،اس لئے دل میں کچھ کھٹک سی رہتی ہے ،جب تک دل میں کھٹک ہے اس وقت تک تشبہ کی وجہ سے ناجائز رہے گا۔ (الکلام الحسن ص۸۳)ضروری تنبیہ از مرتب فائدہ: مذکورہ بالا اصول وقواعد اور مثالوں سے لباس اور زینت کے تمام مسائل کو سمجھنا چاہئے ،زمانہ اور مکان کے لحاظ سے احکام مختلف بھی ہوسکتے ہیں ،مثلاً