احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
والکفین۔ (ترجمہ) عورتوں اپنی زینت کے مواقع کو ظاہر نہ کریں مگر جوان میں سے اکثر کھلاہی رہتاہے جس کی تفسیر حدیث میں چہرہ اور ہتھیلیوں کے ساتھ کی گئی ہے (کہ ان کا کھولنا ضرورت کی وجہ سے مستثنیٰ ہے) اور پیروں کو فقہاء نے قیاساً داخل کیا ہے ۔ (۲) حدیث:یااسماء ان المرأۃ اذابلغت المحیض لن یصلح ان یری منہا الا ہذا واشارالیٰ وجہہٖ وکفیہ رواہ ابوداؤد۔ (ترجمہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ اے اسماء جب عورت بالغ ہوجائے توعلاوہ اس کے اور اس کے (اور حضور نے اپنے چہرہ اور ہتھیلیوں کی طرف اشارہ فرمایا) (اس کے علاوہ) اور کسی عضو کا اجنبی مردوں کے سامنے کھولنا جائز نہیں روایت کیا اس کو ابوداؤد نے۔ اس (آیت وحدیث) میں پردہ کے پہلے درجہ کا ذکر ہے (یعنی یہ کہ چہرہ اور ہتھیلی اور قدم کے علاوہ پورے جسم کا پردہ کیاجائے جو پردہ کا کم سے کم درجہ ہے ۔ (ثبات الستورص۱۰)پردہ کے دوسرے درجہ کا ثبوت (۱) آیت:یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلاَ بِیْبِہِنَّ۔ (ترجمہ) عورتیں اپنے اوپر چادر ڈال لیا کریں ۔ (۲) حدیث: قالت امرأۃ یارسول اللہ احدانالیس لہا جلباب قال لتلبسہا صاحبتہامن جلبابہا متفق علیہ۔