احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
نہیں ،چنانچہ سایہ (ساڑی) وغیرہ دیکھ کر فوراً دیکھنے والے کاذہن منتقل ہوتا ہے کہ یہ تومیموں کا طرز ہے اور کرسی میں ایسا نہیں ہے ،اسی پر اور چیزوں کو قیاس کرلو (البتہ اگر رواج ہوجانے کی وجہ سے طبیعت میں یہ کھٹک باقی نہ ہے کہ یہ تو دوسری قوم کا لباس ہے تو تشبہ ختم ہوجائے گااور تشبہ کی وجہ سے ممانعت بھی باقی نہ رہے گی۔)مردوں کے کہنے سے دوسری قوموں کا لباس پہننا آج کل بہت سی جگہ عورتوں کو فیشن کا بہت اہتمام ہوگیا ہے ،دوسری قوموں کی وضع بناتی ہیں ،سایہ (ساڑی) پہننے لگی ہیں ،کانپور میں دیکھا بعض عورتیں اچکن (صدری وغیرہ مردانہ لباس) پہنتی ہیں ،یہ آفت اب نازل ہوئی ہے ۔ اور بعض جگہ عورتیں خود ایسا نہیں کرتیں مگر بعض مردان عورتوں کو اس پر مجبور کرتے ہیں ،مگر یہ سمجھ لیجئے کہ’’لاطاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق‘‘ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہیں ،پس عورتوں کو چاہئے کہ مردوں کے کہنے سے ایسا لباس ہرگزنہ پہنیں ،جس میں مردوں کے ساتھ (یادوسری قوموں کا ) تشبہ ہے۔ (العاقلات الغافلات ص۳۴۴)