احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
فصل غیرمسلم ڈاکٹر عورتوں سے علاج کرانا آج کل جابجاشفاخانہ کھلے ہوئے ہیں جن میں زنانے شفاخانے بھی ہیں ، ہندوستانی عورتیں وہا ں جاکر میموں سے علاج کراتی ہیں اس ذریعہ سے ان کے پاس آمدورفت ہوتی ہے ،اور جوزیادہ وسعت والے ہیں وہ میموں کواپنے گھروں پر بلاتے ہیں ۔لوگ اس میں احتیاط نہیں کرتے اور یوں سمجھتے ہیں کہ یہ عورتیں ہیں ان سے کیا احتیاط ،اس لئے بے تکلف میموں سے علاج کراتے ہیں ،حالانکہ میمیں مردوں سے زیادہ قابل احتیاط ہیں کیونکہ مردوں سے تومردوں کو سابقہ پڑتا ہے اور مرد میں متاثر ہونے کا مادہ کم ہے وہ ان کی باتوں سے کم متاثر ہوتے ہیں اور میموں کو عورتوں سے سابقہ پڑتا ہے اور ان میں تاثر کا مادہ زیادہ ہے یہ ہر نئی چیز سے بہت جلدی متاثر ہوتی ہیں ،پھرمیموں کے طرز تقریر میں ایک خاص بات ہوتی ہے جو (عام) ہندوستانی عورتوں میں نہیں ہوتی اس لئے وہ میموں کی باتوں سے بہت جلد متاثر ہوجاتی ہیں ،چنانچہ ایک دیندارعورت نے اس حقیقت کو خوب سمجھا، اس کی آنکھ میں کچھ نقص (مرض) تھا ،ڈاکٹر کو آنکھ دکھانے سے وہ انکارکرتی تھی اور یہ کہتی تھی کہ آنکھ ہی کی توشرم ہے جب غیر مرد کے سامنے آنکھ ہوگئی پھر پردہ کا ہے کا رہا ، پھر اس نے ایک میم کو آنکھ دکھلائی، اس نے دیکھ کر کہا کہ میں اس علاج میں ماہر نہیں ہوں ،تم کو ڈکٹر صاحب کو آنکھ دکھلانا چاہئے ،اس نے ڈاکٹر کو دکھلانے سے انکار کیا،اس پر میم صاحبہ نے ایسی تقریر کی کہ انکی رائے فوراً بدل گئی اور ڈاکٹر کو دکھلانے کو