احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
فصل مروجہ پردہ کاثبوت فتنہ اور شہوت سے محفوظ آدمی کا جوان عورت سے گفتگوکرنے اور چہرہ دیکھنے کا شرعی حکم (سوال) کسی سلیم الفطرت شہوت سے محفوظ جوان آدمی کا کسی غیر محرم خوبصورت جوان عورت سے بلا ضرورت شدیدہ کے گفتگو کرنا اور گفتگو کرتے وقت بلاشہوت اس کے چہرہ کی طرف دیکھنا جائز ہے یانہیں ؟جائز نہ ہونے کی صورت میں شرعی دلائل کیا ہیں ،یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ بعض صحابیات کھلے چہرے کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حاضر ہوتی تھیں ،اور خاکسار کو اس بات کوئی ثبوت نہیں ملا کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی انہیں پردہ کا حکم دیاہو۔ (الجواب) سلیم الفطرت نیک دل پاکبازمرد کو بھی اجنبی جوان عورت سے بغیر سخت مجبوری کے بات چیت کرنا اور بغیر شہوت اور بغیر بری نیت کے اس کے چہرہ کی طرف دیکھنا جائز نہیں ۔ اور یہ کہیں ثابت نہیں کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کی عورتوں کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے چہرہ کھولنا بلاضرورت کے نہ تھا بلکہ ظاہر یہ ہے کہ ضرورت کی وجہ سے تھا ،پھر ضرورت کی حالت میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم ان کو کیسے منع فرماتے ،خصوصاً جب کہ آپ شرعی حکم کو عام طورپر اپنے ارشادات میں ظاہر بھی فرماچکے تھے تو اس کے