احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
گے یا کیا ہوگا ،چاہیں کان جھک پڑیں ،مگر ان کو سب زیور لادنا فرض ہے ناک میں نتھ بھی ہے اور لونگ بھی ہے پھر چاہے لونگ سے ناک میں آگ ہی لگ جائے مگر کیا مجال ہے جوکسی وقت اتر ے ،پھر اس زیور کے شوق میں ان کو ساری مصیبتیں آسان ہوجاتی ہیں ،یعنی کان چھدوانے میں کتنی تکلیف ہوتی ہے مگر لڑکیاں ہنسی خوشی سب کام کرالیتی ہیں ،بلکہ اگر کوئی ان سے یہ کہے کہ کان چھدواکر کیا لوگی خوامخواہ تکلیف اپنے سرمول لیتی ہو کان مت چھدواؤ تو اس سے لڑنے کو تیارہوجاتی ہیں ۔ (الکمال فی الدین ص:۸۳)ایک لطیفہ ایک بنئے کا قصہ مشہور ہے کہ اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ ذراسل کا بٹہ اٹھالاؤ ،اس نے کہا کہ سل کا بٹہ مجھ سے کیسے اٹھے گا بھاری پتھر ہے کہیں میری کمر میں لچک نہ آجائے ،اس نے پتھر توخود اٹھالیا لیکن سل کو کسی بہانہ سے باہر لے گیا ،اور ایک سنار کو بلا کر کہا کہ اس سل کے اوپر سونے پتر خوبصورتی کے ساتھ جڑدے اور اس میں ایک مضبوط زنجیر ڈال دے جب وہ تیارہوکر آگئی تو اسی بیوی کو لا کردیا کہ لوہم نے تمہارے واسطے ایک ہنیکل ( بھاری زیور) بنوایا ہے اسے پہن لو ،تو اس نے خوش ہوکر اسے گلے میں ڈال لیا ،اور گلے میں لٹکائے پھرنے لگی گرد ن بوجھ سے جھکی جاتی تھی مگر زیور کے شوق میں سب تکلیف گوارہ تھی ،اس کے بعد بنئے نے جوتہ نکال کر خوب خبرلی کہ کمبخت اس روز تو تجھ سے سل کا بٹہ بھی نہ اٹھتا تھا اور آج سل کو گلے میں لٹکائے پھرتی ہے آج تیری کمر میں کچھ نہیں ہوتا۔ خیر یہ قصہ توگڑھا ہوامعلوم ہوتا ہے مگر جس نے گڑھا ہے اس نے عورتوں