احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
(ترجمہ) ایک عورت نے کہا یارسول اللہ اگر ہم میں سے کسی کے پاس چادر نہ ہو (توعید کی نماز کو کیسے جائے) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے ساتھ والی اس کو اپنی چادر اڑھادے۔(بخاری ومسلم) (۳) قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ترخی (المرأۃ الازار) شبراً فقالت(ام سلمۃ) اذاتنکشف اقدامہن قال فیرخین ذراعاً ،رواہ ابوداؤد۔ (ترجمہ) ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورت اپنی ازار کو(پنڈلی سے) ایک بالشت نیچے لٹکائے تو حضرت ام اسلمہؓ نے عر ض کیا کہ اس صورت میں ان کے پیر کھلے رہیں گے ،حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو ایک ہاتھ لٹکالیاکریں ۔(ابوداؤد) ان آیات واحادیث میں پردہ کے دوسرے درجہ کا ذکر ہے (یعنی یہ کہ چہرہ اورہتھیلیوں اور پیروں کو بھی برقع وغیرہ سے چھپالیاجائے جو پردہ کا دوسرا اور درمیانی درجہ ہے ) (ثبات الستور ص۱۰)پردہ کے تیسرے یعنی اعلیٰ درجہ کے پردہ کا ثبوت (۱) وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ : اور اے بیبیو! تم اپنے گھروں میں رہا کرو۔ (۲)وَاِذَاسَاَلْتُمُوْہُنَّ مَتَاعًافَاسْئَلُوْہِنَّ مِنْ وَّرَائِ حِجَابْ۔