احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
فقہاء نے بعض محارم سے پردہ کرنا لکھا ہے چنانچہ لکھتے ہیں کہ رضاعی بہن کے ساتھ تنہائی جائزنہیں ۔ (حسن العزیز ص۲۳۴ج۳)پردہ کا حکم عارض کی وجہ سے دائمی ہے نقلی وعقلی مسلمہ مسئلہ ہے کہ بعض احکام اصلی ہوتے ہیں بعض عارضی، مثلاً ہتھیار ،گولی بارود کی تجارت کہ اصل کے اعتبار سے دوسری تجارتوں کی طرح بلا کسی قید کے جائز ہونا چاہئے اور یہ حکم اصلی ہے ،لیکن اس کے مضرنتائج پر نظر کرکے عوارض کی بناء پر اس میں لائسنس کی قید قانوناً لگادی گئی ۔ اور ایسے عوارض اگر ممتد(گویا کہ دائمی) ہوں تو حکم بھی ممتد(دائمی) ہوتا ہے اور اگر محدود ہوں تو حکم بھی محدود ہوتا ہے ،مثلاً ہتھیار کی آزاد تجارت میں ہمیشہ نقصان کا اندیشہ تھا وہاں ممانعت بھی دائمی( ہمیشہ کے لئے) ہوگئی ۔ یہاں (عورت کے حق میں )عوارض ومفاسد کا امتداد واشتداد (ہمیشگی وزیادتی)ظاہر ومشاہدہے پس حکم بھی ممتد ہوگا، اسی بناپر فقہاء نے فساد زمانہ کی وجہ سے رضاعی بہن اور جوان ساس کو غیر محارم کے مثل قراردیا ہے ،اور اسی بناپر صحابہ نے عورتوں کو مسجد میں حاضرہونے سے منع فرمادیا تھا ۔ (امدادالفتاویٰ ص۱۹۵ج۴)