احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
وحدیث سے اس پر استدلال کرتے ہیں (یعنی بے پردگی کے جواز پر) جو سراسر دین کی تحریف ہے ، یہ سب بے حیائی کے کرشمے ہیں ، بڑے ہی فسق وفجور اور الحاد کا زمانہ ہے ، چاروں طرف سے دین پر حملے ہورہے ہیں ہر شخص ماشاء اللہ نفسیانیت پر اتراہوا ہے ، جانوروں کی طرح آزاد ہیں ، بالکل بے مہارہیں جو چاہے کریں ،کوئی روک ٹوک کرنیوالا نہیں ۔برے کام اچھے سمجھے جارہے ہیں یہی وجہ ہے کہ دنیا سے خیروبرکت رخصت ہوگئی ،آئے دن ارضی وسماوی(زمین وآسمان سے) بلاؤں کاظہور ہورہا ہے لیکن عبرت پھربھی نہیں ، حق تعالیٰ سب کو ہدایت فرمائیں ۔ (الافاضات الیومیہ ج۶ص۷۱)بے پردگی کے حامی جتنے لوگ بے پردگی کے حامی ہیں سب میں دوچیزیں مشترک ہیں ’’بے حیائی‘‘ اور ’’عیاشی‘‘ واقعی ایسے ہی لوگ بے پردگی کے حامی بنے ہوئے ہیں جن کو دین سے بے تعلقی ہے لیکن اگر ان میں دین نہیں تب بھی غیرت بھی توآخر کوئی چیز ہے ۔ (الافاضات ملفوظ ص۲۸۷،اصلاح المسلمین ص۴۵۳) جن لوگوں نے پردہ اٹھادیا ہے اور بے پردگی کے حامی ہیں یہ لوگ بے غیرت ہیں ،احکام شرعیہ کے علاوہ طبعی غیرت بھی تو اس سے مانع ہے (یعنی روکتی ہے)ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ لوگ بے غیرت بے حیا پہلے ہی سے تھے اسی لئے انہوں نے دین کو دنیا کی خواہشات اور نفسیانیت کا تابع بنادیا ، کیایہ اسلام ہے۔؟ (الافاضات ج۵ص۴۳۲) بے پردگی کے بہت برے نتائج ظاہر ہورہے ہیں ،یورپ میں اس بے