احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
باب۲ پردہ اور عورت عقل وفطرت کی نظر میں عورت کے ذریعہ فتنہ اور اس کا سد ّباب عورت میں جہاں بہت سے منافع ہیں وہیں کچھ نقصانات بھی ہیں چنانچہ اس نقصان کی طرف اس حدیث میں اشارہ ہے۔ مَااَتَخَوَّفُ فِتْنَۃً اَضَرُّعَلیٰ اُمَّتِیْ مِنَ النِّسَائِ :کہ میں اپنی امت کے لئے عورتوں سے زیادہ خطرناک کوئی فتنہ نہیں سمجھتا۔ نیز قرآن پاک میں ہے : یَااَیُّہَاالَّذِیْنَ آمَنُوْااِنَّ مِنْ اَزْوَاجِکُمْ وَاَوْلاَدِکُمْ عَدُوًّا لَّکُمْفَاحْذَرُوْہُمْ۔ اے ایمان والو! تمہارے بیوی بچوں میں بعض تمہارے لئے دشمن بھی ہیں ان سے ڈرتے رہو۔ آیت کا مطلب یہ تھوڑی ہے کہ بیوی بچوں سے فتنہ لگاہوا ہے، تم کو لپٹ ہی جائے گا بلکہ مطلب یہ ہے کہ یہ چیزیں تم کو ضرورت کے لئے دی گئی ہیں اور ان سے تمہارا امتحان بھی مطلوب ہے کہ تم ان سے بقدر ضرورت ہی تعلق رکھتے ہویابس انہی کے ہو کر رہ جاتے ہو۔ بہرحال اس سے معلوم ہوا کہ عورتوں میں نقصان کی بھی شان ہے اور واقعی ہے بھی، کوئی عورتوں کی وجہ سے سود میں مبتلا ہے ، کوئی رشوت میں تاکہ ان کی زیور