احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
پردہ کی وجہ سے دنیا سے بے خبری اور بھولے پن کا شبہ ہندوستان کی عورتیں اکثر تو ایسی ہیں کہ ان کو اپنے سوادنیا کی کچھ خبر نہیں ہوتی چا ہے ان پر کچھ ہی گزرجائے مگر اپنے کونے سے الگ نہیں ہوتیں ، بس ان کی وہ شان ہے جو حق تعالیٰ نے بیان فرمائی ہے المحصنات الغافلات المومنات یعنی پاکدامن ہیں اور بھولی ہیں چالاک نہیں ، یہ غافلات (بھولی بھالی) کا لفظ کیسا پیارا معلوم ہوتا ہے کہ واقعی نقشہ کھینچ دیا اور یہ صفت عورتوں کے اندر پردہ کی وجہ سے ہوتی ہے کہ ان کو چاردیواری کے سوادنیا کی کچھ خبر نہیں ہوتی جس کو آج کل کہاجاتا ہے کہ عورتوں کے پردہ نے مسلمانوں کا تنزل کردیا کیونکہ عورتوں کو قید میں رہنے کے وجہ سے دنیا کی کچھ خبر نہیں ہوتی نہ صنعت وحرفت سیکھتی ہیں نہ علوم وفنون سے آگاہ ہیں ،بس کمانے کا سارا بوجھ مردوں پر رہتا ہے ،دوسری قومونکی عورتیں خودبھی صنعت وحرفت سے کماتی رہتی ہیں ۔ توصاحبو! میں کہتاہوں کہ حق تعالیٰ نے عورتوں کی تعریف میں ’’بے خبر‘‘ فرمایا ہے تو ہزار خبرداریاں اس بے خبری پر قربان ہیں ، جب حق تعالیٰ عورتوں کے بھولے پن اور بے خبری کی تعریف فرماتے ہیں تو سمجھ لو اسی میں خیر ہے اور اس خبرداری میں خیر نہیں جس کو تم تجویز کرتے ہو،تجربہ خود بتلادے گا اور جو قرآن کو نہ مانے گا اسے زمانہ ہی خود بتلادے گا ، قرآن کی تعلیم یہی ہے کہ عورتوں کے لئے غافل وبے خبر ہونا ہی اچھا ہے ۔ (حقوق البیت ص۴۴)