احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
کاہوتا ہے ،پردہ کے متعلق اکبرالٰہ آبادی نے خوب خوب لکھاہے ؎ کل بے حجاب چندنظرآئیں بیبیاں اکبرزمیں میں غیرت قومی سے گڑگیا پوچھا جو میں نے آپ کا پردہ وہ کیاہوا کہنے لگیں کہ عقل پہ مردوں کی پڑگیا اس وقت پردہ اٹھانے کی تحریک کا ثمرہ سوائے اس کے کچھ نہیں ہوسکتا کہ عورتیں بے حیاوبے شرم ہو کر علانیہ (کھلم کھلا) فسق وفجور(بدکاری) میں مبتلاہوں ،اور شوہروں کے تصرف سے نکل کر ان کے عیش کو برباد کریں ۔ (ملحوظات جدید ملفوظات ص۱۵،۱۶)عورتوں کو آزادی دینے کی خرابی صاحبو! اسلام کی تعلیم کی قدر کرو، اسلام کی تعلیم یہ ہے وَلَھُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْھِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ الآیۃ یعنی حقوق میں تو عورتیں مردوں کے برابر ہیں مگر درجہ میں مرد بڑھے ہوئے ہیں جن کو دوسرے مقام پر صاف طور سے بیان فرمایا ہے اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسَائِ الآیۃ کہ مردعورتوں پر سردار ہیں کیونکہ خدانے ان کو فضیلت دی ہے اس کا نتیجہ یہ ہے کہ عورتیں مردوں کی امام نہیں بن سکتیں نہ ان پر حکومت کرسکتی ہیں آگے فرماتے ہیں وَاللّٰہُ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ کہ اللہ تعالیٰ زبردست ہیں اگروہ چاہتے تو مردوعورت دونوں کو برابر کردیتے مگر وہ حکیم بھی ہیں ،حکمت کا تقاضایہی ہے کہ برابرنہ ہوں ۔ اگرعورتوں کو آزادی دے دی جائے تو پھر ان کی آزادی کی روک تھام بہت دشوار ہوگی جیسا کہ اہل یورپ کو بہت سی دشواریاں پیش آرہی ہیں یورپ والے عورتوں کی آزادی سے خودبہت گھبراگئے ہیں ،عورتوں نے ان کا ناطقہ بندکردیا ہے