احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
علیہ وسلم وہ تو نابینا ہیں ہم کو دیکھتے بھی نہیں ،آپ نے جواب میں ارشاد فرمایا کہ کیا تم بھی نابینا ہو؟ کیاتم ان کو نہیں دیکھتیں ؟ (ابوداؤد،مشکوٰۃ) دیکھئے باوجود یکہ اس مقام پر خرابی کا کوئی قریب احتمال بھی نہ تھا کیونکہ ایک طرف ازواج مطہرات جو مسلمانوں کی مائیں ہیں ،دوسری طرف نیک صحابی پھر وہ بھی نابینا،لیکن اس پر بھی مزید احتیاط کے لئے یاامت کی تعلیم کے لئے آپ نے اپنی بیبیوں کو پردہ کرایا، توجہاں پر ایسے موانع (روکاوٹیں ) نہ ہوں وہاں پر کیوں نہ پردہ قابل اہتمام ہوگا۔ (القول الصواب فی مسئلۃ الحجاب) (۷)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک طویل حدیث میں روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاتھ کا زنا، نامحرم کو پکڑنا ہے ،اور آنکھ کا زنا،نامحرم کو دیکھنا ہے، اور زبان کا زنا،نامحرم سے بات کرنا ہے ۔ (بخاری ومسلم) (۸)حضرت معقل بن یسارسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کسی کے سر میں لوہے کہ سوئی چبھودی جائے یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ ایسی عورت کو چھوئے جو اس کے لئے حلال نہیں ۔ (طبرانی،حاکم، بیہقی) (۹)حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی شخص کسی عورت سے تنہائی میں ہوتا ہے تو ان کے ساتھ تیسرا ساتھی شیطان ضرور ہوتا ہے ۔ (رواہ الترمذی) نامحرم مرد عورت کاتنہاجگہ بیٹھنا حرام ہے ،اگر پردہ نہ ہوتو عادت اور مشاہدہ شاہد ہے کہ ہر گزاس میں احتیاط نہ کی جائے گی ۔ (۱۰) حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہماسے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (عورت پر) اچانک نظرپڑجانے کے متعلق حکم