احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
گھر سے باہر نہیں نکلناچاہئے )اسی حدیث میں یہ بھی ہے کہ عورتوں کے لئے راستوں میں چلنے کا کوئی حق نہیں سوائے کنارہ پر چلنے کے (یعنی اگر ضرورت میں باہر نکلنا اور راستہ میں چلنا ہوتو کنارہ کنارہ چلیں )۔ (طبرانی فی الکبیر) (۳)حضرت جابررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورت شیطان کی صورت میں سامنے آتی ہے اور شیطان کی صورت میں واپس جاتی ہے ۔(مطلب یہ ہے کہ عورت کے ذریعہ شیطان لوگوں کو گمراہ کرتا اور بدنگاہی کے گناہ میں مبتلا کرتا ہے ) (رواہ مسلم) (۴)حضرت ابوموسیٰ اشعریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو عورت عطر وخوشبولگاکر مردوں کے پاس سے گذرے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں ،وہ عورت زناکار ہے اور ہر آنکھ جو اس کودیکھے زناکار ہے ۔ (رواہ النسائی وابن خزیمہ) (۵)حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورت سراپا پوشیدہ رہنے کے قابل ہے ، جب وہ باہر نکلتی ہے توشیطان اس کی تاک میں لگ جاتا ہے ۔ (رواہ الترمذی ،مشکوٰۃ) یہ حدیث نہایت بلاغت اور وضاحت سے عورت کو پوشیدہ رہنے کی تاکید اور باہر نکلنے کو شیطانی فتنہ کا سبب ہونا بیان کررہی ہے ۔ (۶) حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ اور حضرت میمونہ رضی اللہ عنہما حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھیں کہ اتنے میں عبداللہ بن ام مکتوم(نابینا صحابی)رضی اللہ عنہ آئے اور اندرآنے لگے حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ جاؤ تم دونوں پر دہ میں ہوجاؤ ،میں نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ