ورزشی نشست ہے، جو بدھسٹوں کا شعارہے،اور جب وہ ایک خاص قوم کا دینی شعار ہے، تو وہ خواہ ریاضت ہی ہو ، ہمیں اس طرح کی ریاضت سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ صومِ عاشورا فی نفسہٖ عبادت ہے، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں بھی ہمیں یہود کی مخالفت کا حکم دیا، اورارشاد فرمایا کہ صرف دسویں تاریخ کا روزہ نہ رکھو، بلکہ اس سے پہلے یا اس کے بعد بھی ایک روزہ رکھ لو، تاکہ یہود کی مشابہت لازم نہ آئے۔ روي عن ابن عباس أنہ قال : ((صومو التاسع والعاشر وخالفوا الیہود)) ۔ (سنن الترمذي :۱/۱۵۸، سنن الکبری للبیہقي :۴/۴۷۵ ، رقم :۸۴۰۵)
جب ہمیں عبادتوں میں غیروں کی مشابہت سے منع کیا گیا،تو ریاضتوں اورورزشوں میں بدرجۂ اَولیٰ یہ ممانعت ہوگی،خصوصاً جب کہ وہ ریاضتیں کسی قوم کا شعار، مشرکانہ کلمات ،اورغیر اسلامی عقائد وافکار پر مشتمل ہو ں۔ اللہ رب العزت کا فرمان ہے: {لا ترکنوٓا إلی الذین ظلموا فتمسکم النار}۔اور ان لوگو ںکی طرف مت جھکو جو ظالم ہیں( اپنے حق میں)ورنہ تمہیں بھی(دوزخ کی)آگ چھوجائے گی۔
(سورۃ ہود:۱۱۳)
حضرت قتادہ رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مراد ہے کہ ظالموں سے دوستی نہ کرو، او ران کا کہا نہ مانو ،ابن جریج نے فرمایا کہ ظالموں کی طرف کسی طرح کا بھی میلان نہ رکھو، ابو العالیہ نے فرمایا کہ ان کے اعمال وافعال کو پسند نہ کرو(قرطبی)، سدّی نے فرمایا کہ ظالموں سے مداہنت نہ کرو، یعنی ان کے برے اعمال پر سکوت یا رضا کا اظہار نہ کرو، عکرمہ نے فرمایا کہ ظالموں کی صحبت میں نہ بیٹھو،قاضی بیضاوی نے فرمایا کہ شکل وصورت اور فیشن اور رہن سہن کے طریقوں میں ان کا اتباع کرنا یہ سب اسی ممانعت میں داخل ہے۔ (معارف القرآن:۴/۶۷۳)