ہوتا، مثلاً حق شفعہ، حق ولاء، حق وراثت ، حق نسب، حق قصاص، بیوی سے متمتع ہونے کا حق، طلاق، حضانت اور ولایت کا حق، شوہر کی باری میں بیوی کا حق یعنی حق قسم۔
پھر حقوق شرعیہ کی دو قسمیں ہیں:(۱)حقوق ضروریہ (۲)حقوق اصلیہ
حقوقِ ضروریہ - یعنی وہ حقوق جو اصالۃً ثابت نہیں ہوئے ہیں، بلکہ اصحابِ حقوق سے ضرر دور کرنے کے لیے ان کی مشروعیت ہوئی ہے، مثلاً حق شفعہ۔
حقوقِ ضروریہ کا حکم یہ ہے کہ کسی بھی طریقے سے ان کاعوض لینا جائز نہیں ، نہ تو فروختگی کے ذریعہ، نہ صلح اور دست برداری کے ذریعہ۔
حقوقِ اصلیہ - یعنی وہ حقوق جو اصحابِ حقوق کے لیے اصالۃً ثابت ہوئے ہیں، ضرر دور کرنے کے لیے مشروع نہیں ہوئے۔
حقوقِ اصلیہ کا حکم یہ ہے کہ بیع کے طریقے پر ان کا عوض لینا جائز نہیںہے، یعنی اس کی گنجائش نہیں کہ خریدار کی طرف وہ منتقل ہوجائے، اور بائع کو جو استحقاق تھا وہی خریدار کی طرف منتقل ہوجائے، مثلاً حق قصاص- کہ مقتول کے ولی کے لیے جائز نہیں کہ قصاص لینے کاحق کسی کے ہاتھ بیچ دے اور ولی کے بدلے اس دوسرے شخص کو قصاص لینے کا حق حاصل ہوجائے، اسی طرح حق تمتع ، یعنی شوہر کے لیے یہ جائز نہیں کہ اپنا حق تمتع کسی دوسرے کے ہاتھ بیچ دے، اور دوسرا شخص اس کی بیوی سے متمتع ہو، اسی طرح حق میراث۔(۱۱)
الحاصل! یہ حقوق شرعاً قابل انتفاع نہیں ہوتے، یعنی نہ تو ان کی بیع ہوسکتی ہے، نہ ہبہ ہوسکتا ہے، نہ ان میں میراث جاری ہوتی ہے، البتہ صلح اور دست برداری کے ذریعہ ان حقوق کا معاوضہ لینا جائز ہے۔(۱۲)