(ج): خریدار جب تک اس کو اپنے پاس رکھے اس سے فائدہ اٹھاسکتا ہے۔
(د): خریدار اگر کسی دوسرے سے بیچ دے تو یہ بیع صحیح نہ ہوگی، اور اگر مزید قیمت لے تو یہ سود ہوگا۔
۲- اگر اس کو رہن قرار دیں تو…،
(الف): جب تک بیچنے والا اس کو واپس نہ لے اس وقت تک خریدار کے لیے اس سے فائدہ اٹھانا ناجائز وحرام ہوگا۔
(ب): رہن قرار دیئے جانے کی صورت میں یہ عقد اجارہ شرعاً درست نہیں ، کیوں کہ شی ٔ واحد میں عقدرہن واجارہ دونوں جمع نہیں ہوسکتے۔
(ج): اس عرصہ میں خریدار اس شی ٔ سے کسی طرح کا فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔
(د): خریدار جب اس کا مالک نہیں تو اُسے بیچنے کا حق بھی حاصل نہیں ہوگا۔
۳- زرِ ضمانت کی حیثیت رہن کی ہے، لہٰذا اس کی وجہ سے کرایہ میں کی جانے والی کمی جائز ہے۔