احکام پردہ ۔ عقل و نقل کی روشنی میں |
حکام پر |
|
اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ پردہ کی رسم اس زمانہ کے لوگوں کی طبیعتوں میں ایسی جمی ہوئی تھی کہ نوجوان صحابی رضی اللہ عنہ دروازہ پر اپنی بیوی کو کھڑادیکھ کر طیش (غصہ) سے بیتاب ہوگئے ۔ او رقصہ افک میں (جس میں منافقوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر جھوٹا بہتان لگایا تھا) صحابہ کا خالی ہودج کا اونٹ پر باندھ دینا اور یہ خیال کرنا کہ اس میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیٹھی ہیں نہایت مضبوط تائید ہے اس وقت کی ڈولی کی اور بی بی کے نہ بولنے کی (ورنہ ہودج باندھنے والوں کو حضرت عائشہ ؓ کی خاموشی سے شبہ ہوتا کہ شاید ہودج خالی ہو) ان سب احادیث میں صاف تصریح ہے کہ اس زمانہ میں ایسا ہی پردہ تھا جیسا کہ آج کل ہمارے اطراف کی شرفاء کی عورتوں میں رواج ہے ۔ (ثبات الستور مع شرح وتسہیل ص۲۷،۲۸،۲۹)